افغان صدارتی محل، وزارت دفاع اور سی آئی اے ہیڈکوارٹرس پر طالبان کی یلغار

سخت سکیورٹی زون میں میدان جنگ کا منظر، خودکش کار بم دھماکہ، اندھا دھند فائرنگ، تمام حملہ آور ہلاک
کابل 25 جون (اے پی) افغانستان کے صدارتی محل پر خودکش بمباروں نے آج ایک بڑا حملہ کردیا۔ دارالحکومت کابل کے انتہائی سخت ترین حفاظتی زون میں دراندازی کے بعد حملہ آوروں نے کار بم رکھ دیا اور سکیورٹی فورسیس کے ساتھ گھمسان کی لڑائی کی۔ ایک سرکاری عہدیدار نے کہاکہ اس لڑائی میں تمام حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا اور سکیورٹی فورسیس کا ایک جوان زخمی ہوگیا۔ اس دوران افغانستان کے دیگر مقامات پر ہوئے پرتشدد حملوں میں ایک خاندان کے 22 ارکان ہلاک ہوگئے۔ گورنر قندھار کے ترجمان احمد جاوید فیصل نے کہاکہ جنوبی افغانستان کے اس صوبہ میں سڑک کے کنارے رکھے گئے ایک بم کے دھماکے میں منی بس تباہ ہوگئی جس میں سوار آٹھ خواتین، دو بچے اور ایک مرد ہلاک ہوگیا۔ دیگر دو زخمی ہوئے ہیں۔ طالبان نے کابل کے صدارتی محل پر کئے گئے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ یہ حملہ اُس وقت کیا گیا جب افغانستان میں جاری عسکریت پسندوں سے بات چیت اور امن کوششوں پر صدر حامد کرزئی کی اپنے ملک کے نوجوانوں سے بات چیت کی تفصیلات جمع کرنے کیلئے اخباری نمائندے وہاں جمع ہورہے تھے۔ لیکن فوری طور پر یہ واضح نہ ہوسکا کہ آیا حملے کے وقت صدر کرزئی وہاں موجود تھے۔ ان کے ترجمان بھی مسلسل کوششوں کے باوجود فون پر دستیاب نہیں ہوسکے۔ اس علاقہ میں فائرنگ کا تبادلہ صبح 6 بجکر 30 منٹ پر صدارتی محل کی مشرقی گیٹ کو پہونچنے والے راستہ پر شروع ہوا۔ اس کے بالکل قریب افغان وزارت دفاع ہے اور دوسری جانب سابق ہوٹل اریانا ہے جس کے بارے میں سابق امریکی انٹلی جنس عہدیداروں نے توثیق کی تھی کہ یہ عمارت سی آئی اے کے زیراستعمال ہے۔ کابل پولیس کے سربراہ جنرل محمد ایوب سلانگی نے کہاکہ تین یا چار بندوق بردار ایک قیمتی اسپورٹس یوٹیلیٹی وہیکل (ایس یو وی) سے چھلانگ لگاکر قصر صدارت کے احاطہ میں داخل ہوئے اور سکیورٹی گارڈس کی جانب سے روکنے کی کوشش پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی تھی۔ وہ جعلی دستاویزات دکھاکر تلاشی مرکز سے وہاں پہونچے تھے۔ اُنھوں نے کہاکہ لڑائی کے دوران تمام حملہ آوروں کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا جبکہ صدارتی محل کا ایک گارڈ بھی لڑائی میں گولی لگنے سے زخمی ہوا ہے۔