اعلی ذات والے غریبوں کے لئے کوٹہ دلتوں پر حملوں کی روک تھام بن سکتا ہے

مبینہ طور پر بیف کااستعمال کرنے والوں پر حملوں کے متعلق ‘ منسٹر نے کہاکہ ’’ وہ لوگ بھینس کا گوشت کھاتے ہیں اور جو گائے کا فضلہ اور مردہ گائے ہٹاتے ہیں‘‘ ان پر حملے نہیں کئے جانے چاہئے۔’’ یہ ( حملہ آور) ’’ گاؤ رکشک نہیں ہیں‘ مگر آدمیو ں کو کھانے والے ہیں‘‘۔
منسٹر فار سوشیل جسٹس رام داس اتھولے نے زوردیا کہ تحفظات کے فائدوں کو معاشی طور پر پسماندہ جس میں مراٹھے‘ جاٹ اور پاٹل شامل تک بھی پہنچنے کی ضرورت ہے اس سے دلتوں پر مظالم کے سلسلے میں کمی ائے گی۔اتھولے نے انڈین ایکسپریس سے بات چیت کے دوران اعداد وشمار کی بنیاداپنی بحث کو پیش کرنے کی کوشش کی ’’موجودہ عام زمرے جو ایک اندازے کے مطابق 23فیصد آبادی کا حصہ ہے‘ انہیں50.5فیصد سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں حصہ داری ہے۔

مگر انتخاب میرٹ کی بنیاد پر ہوتا ہے‘ ہر طبقے میں جوان میں سے معاشی طور پر پسماندہ ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ پیچھے رہ جائیں گے‘‘۔انہوں نے کہاکہ ایک حصہ ’’ ان افراد کے خلاف جن کا تعلق ایسسی‘ ایس ٹی او ردیگر پسماندہ طبقات سے ہے ‘‘ کے خلاف ہے اور اس کا احساس ہے کہ وہ اس تحفظات کے تحت نوکری حاصل کرسکتے ہیں۔اور یہی ایک اصل وجہہ ہے دلتوں پر مظالم کی ۔انہوں نے کہاکہ’’ اس کا واحد حل یہی ہے کہ ان لوگوں کو بھی تحفظات فراہم کئے جائیں جو عام زمرے میں شامل ہیں‘‘۔اتھولے نے ان دعوؤں کو مسترد کردیاجس میں بی جے پی کے برسراقتدار آنے کے بعد دلتوں پر مظالم کے سلسلے میں اضافے کی بات کہی گئی۔

انہوں نے کہاکہ ’’ نہ تو کانگریس اور نہ ہی بی جے پی اس کی وجہہ نسلی ذہنیت ہے‘‘۔مبینہ طور پر بیف کااستعمال کرنے والوں پر حملوں کے متعلق ‘ منسٹر نے کہاکہ ’’ وہ لوگ بھینس کا گوشت کھاتے ہیں اور جو گائے کا فضلہ اور مردہ گائے ہٹاتے ہیں‘‘ ان پر حملے نہیں کئے جانے چاہئے۔’’ یہ ( حملہ آور) ’’ گاؤ رکشک نہیں ہیں‘ مگر آدمیو ں کو کھانے والے ہیں‘‘۔ریپبلک پارٹی آف انڈیا کے لیڈر( اتھولے )نے مودی حکومت میںآنے سے ساتھ ہی ایک سال قبل اعلی ذات والوں میں معاشی پسماندگی کاشکار افراد کے لئے بھی تحفظات کا مطالبہ کیاتھا۔