اعترافِ محبت

خیرالنساء علیم
دیکھتے ہی دیکھتے زمین اور تیمور کی شادی کو دس سال گذر گئے اور نرمین کی گود ہنوز خالی تھی ۔ اب تو ساسو ماں بھی مایوس ہوگئی تھیں ۔ پوتا کھلانے کی خواہش اب آرزوبن گئی تھی ۔ بہت سوچ بچار کے بعد انہوں نے بیٹے کی دوسری شادی کے بارے میں ایک فیصلہ کر ہی لیا اور ایک دن انہوں نے تیمور کے خوشگوار موڈ کا بھرپور فائدہ اٹھا ہی لیا ۔ اسے اپنے قریب بٹھاکر دوسری شادی کرلینے پر زور دینے لگیں ۔ تیمور نے بات کو ٹالنا چاہا تو وہ ناراض ہوگئیں ۔
امی ! اللہ کی مرضی کے آگے نرمین کا کیا قصور ہے ؟
میں سمجھ سکتی ہوں بیٹا! میں یہ نہیں چاہتی کہ دوسری شادی کے بعد نرمین سے قطعی تعلق توڑا جائے ۔ اس کا وہی مقام ہوگا جواب ہے ۔ امی کا لہجہ شفقت سے پُر تھا ۔
نہیں امی ! یہ آپ کا خیال ہے ۔ ایسا نہیں ہوسکتا ۔ آنے والی کبھی نہیں چاہے گی کہ نرمین کا وہی مقام رہے ۔ بعد میں حالات کیا ہوں ابھی کچھ کہا نہیں جاسکتا ۔
ایک گھر میں رہتے ہوئے ایسی باتوںکا چھیناآسان نہیں ہوتا ۔ خاص طور پر شادی بیاہ کی باتوں کا نرمین کے کانوں میں بھی تیمور کی دوسری شادی کی بات پڑی تو اسے حیرت نہیں ہوئی اور اس نے تیمور سے فیصلہ کن گفتگو کرنا مناسب سمجھا۔ وہ اپنی کمزوری سے واقف تھی کہ وہ ماں نہیں بن سکتی ۔ اس لئے وہ چاہتی تھی کہ تیمور دوسری شادی کرہی لیں ۔ اس گھر کو وارث مل سکتا ہے ۔ یہ سب سوچ کر اس نے تیمور سے بات کرنے کا فیصلہ کر ہی لیا ۔
تیمور اس دن بہت خوش تھی ۔ انہیں ایک نیا پراجکٹ ملا تھا ۔ جس سے ان کو کوئی لاکھ کا منافع ہوا تھا ۔ منافع ہوا تھا سب سے پہلے یہ خوشخبری وہ نرمین کو دینا چاہتے تھے ۔ آفس واپسی پر وہ اس کی پسندیدہ پرفیوم اور ایک خوبصورت سی ساڑی کے ساتھ گھر پہنچے تھے ۔ خوبصورت سے گفٹ پیک اس کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہنے لگے ۔
یہ تمہارے لئے ۔ تیمور کے لہجے سے خوشی کی لہر پھوٹ رہی تھی ۔ کس خوشی میں ؟ نرمین مسکرائی
تمہیں کوئی تحفہ دینے کیلئے مجھے کسی خوشی کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ۔ لیکن پھر بھی بات ایسی ہے کہ سنوگی تو تم بھی خوشی سے کھل اٹھوگی۔
اچھا ؟ تو پھر جلدی سے بتائیں نا ، میرا تجسس بڑھتا ہی جارہا ہے ۔
تب تیمور نے اسے اپنے نئے پراجکٹ کے بارے میں بتایا ۔ نرمین نے مبارکبادی اور اپنی خوشی کا اظہار کیا ۔
چلو ! آج ہم ڈنر باہر کرتے ہیں ۔ تیمور نے لہک کرکہا ۔
ڈنر تو کسی بھی دن کرسکتے ہیں ، میں آپ سے کچھ ضروری باتیں کرنا چاہتی ہوں جنہیں اب ٹالنا مناسب نہ ہوگا ۔ کون سی ضروری باتیں ۔ تیمور کے لہجے سے حیرانی عیاں تھی ۔ دراصل میں بہت دنوں سے آپ سے اس بات کی طرف توجہ دلانا چاہ رہی تھی مگر آپ کی مصروفیت نے موقع ہی نہ دیا ۔
ہاں ۔ ہاں کہو کیا کہنا چاہتی ہو ؟ آج میں بہت خوش ہوں اور تمہاری بات سنوں گا بھی اور مانوں گا بھی وعدہ رہا ۔ آپ سا سو ماں کی بات مان لیں ۔ نرمین کی نگاہیں نیچی تھیں۔
اچھا ! یہی بات تم میری طرف دیکھ کر میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہو ۔ تمیور کا لہجہ سخت ہوگیا تھا ۔
نرمین نے سر اٹھایا ۔ بڑے حوصلے سے مسکرائی ۔
آپ شادی کرلیں ۔اس گھر میں بچے کی کمی برداشت نہیں ہو رہی ہے ۔ آپ کے اس اقدام سے گھر میں خوشیاں ہی خوشیاں لوٹ آئیں گی ۔
کیا ضروری ہے کہ دوسری بیوی ماں بن جائے گی ؟
بن بھی سکتی ہے ۔ ہر لڑکی کی قسمت میرے جیسی نہیں ہوسکتی ۔
کیا تم دل سے چاہتی ہو نرمین ! کہ میں شادی کرلوں ، اس کا لہجہ ٹوٹتا جارہا تھا ۔
ہماری محرومی کا بس یہی ایک علاج ہے ۔ اس سے ساسوماں کی پوتے کی آرزو بھی پوری ہوجائے گی ۔ نرمین نے حوصلہ سے کہا ۔
نہیں نرمین ! شادی اس مسئلے کا حل نہیں ہے ۔ ہم کوئی بچہ گود بھی تو لے سکتے ہے ں۔ تیمور نے اپنا خیال ظاہر کیا ۔
نہیں ! ساسو ماں یہ بات منظور نہیں کریں گی ۔
ہمارا اپنا معاملہ ہے ۔ اس میں کسی کو مداخلت نہیں کرنی چاہئے ۔ وہ آپ کی ماں ہیں ۔ انہیں ناراض نہیں کیا جاسکتا ہے ۔میں انہیں منالوں گا ۔ تم فکر کیوں کرتی ہو ۔ بس تم راضی ہوتو میں سب کو مناسکتا ہوں ۔ وہ بہت یقین سے کہہ رہے تھے ۔ آخر شادی کرنے میں کیا قباحت ہے ؟ نرمین نے ضدی لہجے میں کہا ۔
تم جاننا چاہتی ہو ؟ دوسری شادی نہ کرنے کی کیا وجہ ہے ؟ لہجہ میں درد ہی درد پوشیدہ تھا ۔
ہاں اگر مناسب سمجھیں تو بتادیں ورنہ کوئی بات نہیں ہے ۔
تیمور نے الماری سے ایک فائل نکالی اور کھول کر اس کے سامنے کردی ۔
اسے پڑھ لو ! دھیمی آواز میں کہا ۔ آواز میں لرزش تھی ۔ نرمین نے ایک ایک کرکے سارے کاغدات پڑھے ۔ اور فائل بند کردی ۔ ایک نظر تیمور پر ڈالی ۔ پھر اس کے دونوں ہاتھ تھام کر بولی ۔
آپ نے اس راز میں مجھے شامل کیوں نہیں کیا تیمور؟
میں خوف زدہ ہوگیا تھا ۔ مجھے ڈر تھا کہیں تم مجھ سے علحدگی نہ اختیار کرلو ۔ کہیں میری کمزوری میرا جرم نہ بن جائے ۔
محبت کا رشتہ اتنا کمزور نہیں ہوتا تیمور ۔ نرمین نے بڑے اعتماد سے کہا ۔
میں جانتا ہوں نرمین! تم میں محبت ، ہمت و اعتماد کسی چیز کی کمی نہیں ہے ۔ مگر میں اپنے آپ کو خودغرض محسوس کر رہا ہوں ۔ اکثر میں اپنی کمزوری چھپانے کیلئے تم سے بہت زیادتی سے بھی پیش آیا کرتا تھا ۔ میرا خیال تھا کہ میری بے اعتنائی سے بد دل ہوکر تم خود ہی اپنا راستہ الگ کرلو ۔ مگر تم نے ہمیشہ صبر و برداشت سے کام لیا۔ اب بھی یہ اختیار تمہیں دیتا ہوں کہ ساری رپورٹس دیکھنے کے بعد تم جو بھی فیصلہ کرو مجھے منظور ہوگا ۔
تیمور! میں آپ کے فیصلے سے متفق ہوں ۔ ہم کوئی بچہ گود لے لیں گے ۔ تاکہ ہمیں ماں باپ بننے کی خوشی حاصل ہو
تیمور نے اس کے دونوں ہاتھ اپنی آنکھ سے لگالیا اور بے اختیار ہوکر رونے لگے ۔ نرمین کمال حوصلے سے اس کو تسلی دے رہی تھی ۔

تیمور میں آپ کے ساتھ ہوں ۔ پھر آپ کیوں پریشان ہو رہے ہیں ؟
یہ برسوں کی گھٹن ہے نرمین ! جو آنسو بن کر آج باہر آگئی ہے ۔
آپ منہ ہاتھ دھولیں ۔ فریش ہوجائیں میں آپ کیلئے چائے لاتی ہوں ۔ پھر ہم ڈنر کرنے باہر جائیں گے ۔
نرمین چائے بنانے چلی گئی اور تیمور اپنے ماضی میں الجھنے لگا ۔ چند سال پہلے ہی کی تو بات ہے جب نرمین کی میڈیکل رپورٹ مثبت آئی تو اس نے کچھ سوچ کر اپنا چیک اپ کرایا ۔ نتیجہ آیا تو وہ سر سرتھام کر رہ گیا ۔ کیوں کہ ہر طرح سے تندرست ہونے کے باوجود وہ باپ نہیں بن سکتا ۔ تب اس نے نرمین کی رپورٹ بھی بدل دی تھی ۔ اسے یہ سب بتانے کی ہمت بھی نہیں تھی ۔ مگر اب ماں کا اصرار اور دوسری طرف اپنی مجبوری کا احساس ! اگر نرمین اس سے شادی کے مسئلے پر بات نہ کرتی تو وہ شاید اسے اب بھی نہ بتاتا ۔ پھر اسے یہ خیال بھی ستا رہا تھا کہ وہ نرمین سے مخلص نہیں ہے ۔ اسے دھوکہ دے رہا ہے ۔ اگر نرمین میں کمزوری ہوتی تو وہ شاید اتنی کشادہ دلی کا ثبوت نہ دیتا اور دوسری شادی کرنے کیلئے شریعت اور قانون کا سہارا لینے سے بھی گریز نہ کرتا ۔ یہ انسانی فطرت ہے ۔ مرد کے برعکس عورت میں بہت لچک ہوتی ہے ۔ وہ شوہر کی کمزوریوں کو نہ صرف چھپاتی ہے بلکہ اس کا ساتھ بھی دیتی ہے ۔
نرمین چائے کا کپ تیمور کو دے کر اس کے سامنے بیٹھ گئی ۔ چائے نوشی کے دوران دونوں بالکل خاموش تھے ۔ تیمور اس سے نظریں ملاتے ہوئے عجیب سی بے چینی محسوس کر رہا تھا ۔ تیمور! آپ میری ایک بات مانیں گے ؟
ضرور مانوں گا ۔
یہ فائل جلا دیجئے میں نہیں چاہتی کہ کوئی اور ہماری ذاتی باتوں سے آگاہ ہو ۔ اس سے کیا ہوگا ! کیا فائل برباد کرنے سے سچائی چھپ جائے گی ۔
ہم اپنی کمزوریوں کو دوسروں کے ہاتھ میں کیوں دیں ۔ یہ ہمارا حق ہے کہ اپنے راز کو راز ہی رکھیں ۔ چائے ختم کرکے نرمین نے وہ فائل نذر آتش کردی ۔