اسرائیل کو عظیم ترین خطرہ، خانہ جنگی کے امکانات

وزیراعظم اسرائیل کے دعوؤں کی تردید، تامیر پارڈوں کی پریس کانفرنس
یروشلم ۔ 31 اگست (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیل کے محکمہ خفیہ موساعد کے سابق سربراہ نے کہا کہ اسرائیل بتدریج خانہ جنگی کے امکانات کی سمت بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے انتباہ دیا کہ یہودی مملکت کو خطرہ موجود ہے۔ یہ خطرہ خارجی نہیں بلکہ داخلی طور پر بڑھتی ہوئی تقسیم سے لاحق ہے۔ موساعد کے سابق سربراہ تامیرپارڈہ نے کہا کہ اگر منقسم معاشرہ دہلیز پار کرلے تو خانہ جنگی کے عمل کا آغاز ہوجائے گا۔ وہ ڈرون کے مہلوک سپاہیوں کی یادگاری تقریب کے موقع پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی موجودہ صورتحال اور خانہ جنگی کے درمیان فاصلہ کم ہوتا  جارہا ہے۔ جاریہ سال کے اوائل میں اپنے عہدہ سے سبکدوش ہونے کے بعد وہ پہلی مرتبہ منظرعام پر آئے تھے۔ وہ ایک اخباری نمائندے کے سوال کا جواب دے رہے تھے۔ اسرائیل ۔ فلسطین تنازعہ کا ذکر کرتے ہوئے اعلیٰ ترین سراغ رسانی محکمہ کے سربراہ نے کہا کہ ہم اپنے عرب پڑوسیوں کے ساتھ معمول کے تعلقات کبھی بھی قائم نہ کرسکیں گے جب تک کہ اس دیرینہ پیچیدہ مسئلہ کی سفارتی یکسوئی نہ ہوجائے۔ ان کا تبصرہ وزیراعظم بنجامن نتن یاہو کے بار بار دعوؤں کے بعد منظرعام پر آیا ہیکہ علاقہ کے اعتدال پسند عرب ممالک سفارتی تعلقات بہتر ہورہے ہیں۔

وزیردفاع اسرائیل اور گڈوور لبرمین کے چھ عالمی طاقتوں کے ایران کے ساتھ نیوکلیئر معاہدہ کے اور 1936ء کے میونخ معاہدہ کے تقابل کو انہوں نے ’’زکچینیوں اور ناشپاتیوں‘‘ کا تقابل قرار دیا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان و جرمنی کا ایران کے ساتھ نیوکلیئر معاہدہ ہوا ہے اور میونخ معاہدہ کے تحت نازی جرمنی کو چیکوسلوواکیہ کے چند علاقوں کے نازی جرمن میں الحاق کی اجازت دی گئی تھی۔ انہوں نے کہاکہ 1930 کی دہائی کے اواخر میں کیا ہوا وہ آج کے واقعات سے مختلف ہے۔ تاریخ اپنے آپ کو نہیں دہراتی (ایسے انداز میں جواز فراہم کرے) کسی ایسے عمل کو لبنان کے شیعہ گروپ حزب اللہ کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لبنانی گروپ اسرائیل کیلئے خارجی خطرہ کبھی بھی نہیں رہا لیکن یہ ہم پر دباؤ ڈال سکتا اور درد پیدا کرسکتا ہے۔ ہمارے داخلی انتشار میں شدت پیدا کرسکتا ہے لیکن کوئی خطرہ نہیں ہے۔ تاہم پارڈو نے اسرائیل کے مستقبل کے بارے میں پرامید ہونے کا اظہار کیا کہ ہمارے بچوں اور ان کے بچوں کیلئے اسرائیل کا مستقبل بہتر ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ اسرائیل اپنے تمام شہریوں اور ساکنوں کیلئے مساوی مواقع تخلیق کرنے سے قاصر رہا ہے۔