اسرائیلی وزیر اعظم قریبی ساتھی وعدہ معاف گواہ بنا

تل ابیب : اسرائیلی وزیر اعظم کے ایک سابق ترجمان اور میڈیا ایڈوائزر ٹیلی کام کرپشن میں ان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے ہیں ۔اور انھوں نے نتن یاہو کے خلاف شواہد فراہم کرنے پر بھی اتفاق کر لیا ہے۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق نتن یاہو کے انتہائی قریبی ساتھی نیر ہیفیٹیس کمیونیکیشن کمپنی اسکینڈل میں خود بھی مشتبہ تھے۔لیکن اب وعدہ معاف گواہ بنتے ہوئے ریاست کے ساتھ معاہدہ کرلیا ہے۔

اور وہ وزیر اعظم نتن یاہو کے خلاف شواہد فراہم کرنے پر راضی ہوگئے ہیں۔پولیس نے اس کیس کا نمبر۴۰۰۰(چارہزار) رکھا ہے۔اس کیس میں نتن یاہو ابھی تک براہ راست نا مزد نہیں ہے لیکن ان کے قریبی ساتھیوں کی ان کے خلاف گواہیوں کے باعث ان کا مکمل سیا سی کےئیر تباہ ہو سکتا ہے۔

اطلاعات کے مطابق نتن یاہو نے ایک نیوز ایجنسی کو ایک ارب اسرائیلی کرنسی ادا کئے ہیں تاکہ خبروں میں ان کا نام نہ آسکے۔لیکن نتن یاہو ابھی تک ان الزامات کو مسترد کرتے آئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بیزک کے حوالہ سے تمام فیصلہ ریگولیٹری حکام نے کئے تھے ۔

جن پر ان کا کوئی اثر و رسوخ نہیں تھا۔پولیس حکام کے مطابق نتن یاہو نے ایک ارب پتی خاندان سے تقریبا تین لاکھ ڈالر مالیتی کے تحائف موصول ہوئے ہیں او ران کے عوض ارب پتی خاندان کو خصوصی رعایتیں فراہم کی گئیں تھیں۔ان تحائف میں مہنگے سگار، مہنگی شرابیں، اور جیولری شامل تھیں۔