اسرائیلی وزیراعظم کے دورہ ہند کی مخالفت کااعلان

جمعیتہ علماء ہند کی جان سے مسئلہ فلسطین پر تشکیل کردہ کور کمیٹی کی انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر میں منعقدہ میٹنگ میں متفقہ فیصلہ لیاگیا‘ مولانا محمودمدنی نے کہاکہ یہ ہندوستان کے وقار کا مسئلہ ہے جس کی فکر ہر ہندوستانی کو کرنا چاہئے‘ بنتن یاہو 14جنوری سے دورے ہند پر ہیں۔
نئی دہلی۔ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں اور ظالم اسرائیل کے خلاف ہمیشہ آواز بلند کرنے والی ملک کی ملی او رانصاف پسند سماجی جماعتوں نے ایک مرتبہ پھر اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو کے دورہ ہند کی مخالفت کا اعلان کیا ہے۔

امن واتحاد کے لئے اپنی خدمات انجام دینے والے جمیتہ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی کی پہل پر مسئلہ فلسطین پر تشکیل کردہ موقر کورکمیٹی نے متفقہ فیصلہ لیاہے کہ فلسطین کی حمایت میں ہندوستانیوں کی آواز بلند کی جائے گی ۔ واضح رہے کہ یروشلم کو اسرائیل کی راجدھانی قراردئے جانے والے امریکی فیصلے کے بعد نہ صرف عالم اسلام میں بلکہ ہندوستان میں بھی بے چینی محسوس کی گئی تھی اور یہاں بھی ملک بھر کی ملی جماعتوں او رسماجی وسیاسی تنظیموں کے نمائندگان سرجوڑ کر بیٹھے تھے۔

جمیتہ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سیدمحمودمدنی کے زیراہتمام گذشتہ 20ڈسمبر کومنعقدہ مشاورتی اجتماع میں فلسطین سمیتکئی عرب ممالک کے سفراء جماعت اسلامی ہند ‘ کل ہند مجلس اتحاد المسلمین‘ کل ہند مجلس مشاورت ‘ آل انڈیا‘ کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ‘ جمعیتہ اہل حدیث‘ آل انڈیاملی کونسل سمیت کئی دیگر ملی تنظیموں کے علاوہ سماجی اور سیاسی شخصیتات او راراکین پارلیمنٹ نے شرکت کی تھی او راسی دوران طئے پایاتھا کہ اس سلسلہ کو آگے بڑھانے کے لئے ایک کو ر کمیٹی تشکیل دی جانی چاہئے۔

مشاورتی اجتماع میں فلسطین کے کاز پر ہم آہنگی اور مختلف طبقات سے تعاون حاصل کرنے کے مقصد سے تشکیل اس کو ر کمیٹی کے اراکین میٹنگ میں شریک ہوئے جمعیتہ علماء ہند کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہاگیا ہے ’’ اس میٹنگ میں خاص طور سے اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو کا دورہ ہند موضوع بحث بنا‘ جو 14جنوری کو احمد آباد سے اپنے دورے کی شروعات کرنے والے ہیں۔ میٹنگ میں متفقہ طور سے طے پایاکہ ہندوستان ہمیشہ سے فلسطینی کاز او روہاں کے مظلوم عوام کا طرف دار رہا ہے جو اس ملک کے قابل قدر شناخت بھی ہے۔

اس لئے اس ملک کے ذمہ شہریوں کے لئے ضروری ہے کہ ایک غاصب ملک کے وزیراعظم کی آمد کی مخالفت کی جائے ‘ نیز فلسطینی مظلوم عوام سے ہمدردی اور دوستی کا مظاہرہ ہو۔ اسی احساس کے تحت آج کی میٹنگ میں طئے پایا کہ مختلف موثر وسائل کا استعمال کرتے ہوئے اس دورہ کی مخالفت کی جائے اور فلسطین کے سلسلے میں ہندوستان کی دیرینہ پالیسی او رمظلوموں سے ہمدردی والی اس شناخت کو عوام کے سامنے لایاجائے‘‘۔

اس موقع پر مولانا محمودمدنی نے فلسطین کے مسئلہ کو ہندوستان کے وقار سے جوڑ کر دیکھتے ہوئے کہاکہ ایک ہندوستانی شہری کی حیثیت سے بھی ہماری ذمہ داری ہے کہ اس بات کی فکر کریں کہ ہمارے ملک پر اسکے بدلے ہوئے رویہ کا کیااثر پڑتا ہے۔

بیان میں کہاگیا ہے کہ ’’ میٹنگ میں اقوام متحدہ میں فلسطین کے حق میں ووٹ ڈالنے پر حکومت ہند کی ستائش کی گئی او ریہ طے پایاکہ اس سلسلے میں وزیراعظم اور وزیرخارجہ اور نیشنل سکیورٹی اڈوائز کو ستائشی خط ارسال کیاجائے ‘‘۔میٹنگ میں کہاگیاہے کہ مشاورتی میٹنگ میں جو تجویز منظور کی گئی تھی اور ہندوستان کو واضح موقف اختیار کرنے کی بات کہی گھی تھی اس کااثر ہے کہ ہندوستان کے موقف میں کوئی تبدیلی ائی ہے۔ چنانچہ اس پر اطمینان کا اظہار کیاگیا۔

اس میٹنگ میں مولانامحمود مدنی کے علاوہ سراج قریشی صدر انڈیااسلامک لکچرل سنٹر‘ جان دیال سکریٹری جنرل آل انڈیاکرسچن کونسل‘ ہر چرن سنگھ جوش‘ اشوک بھارتی دلت رہنما‘ نوید حامد صدر ال انڈیامسلم مجلس مشاورت او رمولانانیاز فاروقی رکن مجلس عاملہ جمعیتہ علماء ہند شریک ہوئے او راپنے خیالات کا اظہار کیا۔ان کے علاوہ ڈاکٹر وائل اے اے بتریکھی ڈی سی ایم سفارت خانہ فلسطین بطور مدعو خصوصی شریک ہوئے۔