اسرائیلی ’جرائم‘ کی بین الاقوامی تحقیقات کرانے عرب لیگ کا مطالبہ

قاہرہ ۔ 17 مئی (سیاست ڈاٹ کام) عرب لیگ نے آج مطالبہ کیا کہ غزہ سرحد پر احتجاجوں میں درجنوں مظاہرین کی ہلاکت کے پیش نظر بین الاقوامی تحقیقات منعقد ہونا چاہئے کیونکہ اسرائیلی فورسیس فلسطینیوں کے خلاف مبینہ جرائم کی مرتکب ہورہی ہے۔ 30 مارچ سے اسرائیل کے ساتھ غزہ کی سرحد کے پاس دسیوں ہزار افراد نے احتجاج اور مظاہرے کئے کیونکہ فلسطینی پناہ گزین اپنے گھروں کو واپس ہونے سے قاصر ہیں جو عملاً اب اسرائیل کے اندرون ہوگئے ہیں۔ سب سے بڑا مظاہرہ پیر کو اسرائیل میں امریکی سفارتخانہ کی تل ابیب سے یروشلم کو منتقلی کے موقع پر دیکھنے میں آیا جب اسرائیلی فورسیس نے کم از کم 60 فلسطینیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ عرب لیگ کے سربراہ احمد ابوالغیث نے اس تشدد پر غوروخوض کیلئے جمعرات کو قاہرہ میں عرب وزرائے خارجہ کی غیرمعمولی میٹنگ میں کہا کہ ہم قابضین کی جانب سے کئے گئے جرائم کی بھروسہ مند بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ترک صدر رجب طیب اردغان جمعہ کو استنبول میں دنیا کے بڑے وسیع اسلامی ادارے تنظیم اسلامی تعاون (او آئی سی) کی استنبول میں ایمرجنسی سمٹ کی میزبانی کریں گے، جو ان کے مطابق دنیا کو سخت پیام دے گی۔ اردغان جنہوں نے موافق فلسطینی ریالی کیلئے منصوبوںکا اعلان بھی کیا ہے، ان کا اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نتن یاہو کے ساتھ تلخ الزام آرائی کا تبادلہ بھی ہوا جس میں انہوں نے اسرائیل کو نسل پرست مملکت قرار دیا اور اُس ملک کے سفیر برائے ترکی کو چلے جانے کا حکم بھی دیا ہے۔ سرحد کے پاس ہفتوں سے جاری احتجاج اور جھڑپیں ہوسکتا ہیکہ ختم ہوجاتے کیونکہ رمضان شروع ہوا ہے لیکن مہلوکین کی بڑی تعداد بین الاقوامی سطح پر اسرائیل کی مذمت اور تمام واقعات کی آزادانہ تحقیقات کیلئے مطالبات کی موجب ہوئی ہے۔ ابوالغیث نے کہا کہ ہم بین الاقوامی قانون اور واجبیت کے خلاف صریح جارحیت کی صورتحال کا سامنا کررہے ہیں جو قابض مملکت میں امریکی ایمبیسی کی یروشلم کو منتقلی کی وجہ سے شدت اختیار کرگئی ہے۔ اسرائیل نے ان مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہیکہ اس کے اقدامات محاصرہ بند فلسطینی خطہ سے اسلام پسند تحریک حماس کی جانب سے بڑے پیمانے پر دراندازیوں کو روکنے کیلئے ضروری ہے۔