اردغان کو ترکی کے بڑے شہروں میں افسوسناک شکست کا سامنا

انقارہ/استنبول۔ترکی کے مجوزہ صدراتی انتخابات میں طیب رجب اردغان کی برسراقتدار اے کے پارٹی کی ترکی کے دو بڑے شہر استنبول اور انقارہ میں گرفت کمزور پڑتی دیکھائی دے رہی ہے‘صدراتی امیدوار کے لئے دوبارہ اقتدار حاصل کرنے میں انہیں کافی مشکلات پیش آسکتی ہیں۔

وہیں سرکاری ووٹوں کی مساوات اور ترکی براڈکاسٹر نے مرکزی اپوزیشن ریپلکن پیپلز پارٹی( سی ایچ پی) کے امیدواروں کو ان دونوں شہروں میں آگے رہا ہے ‘ مذکورہ اے پی نے یہ درخواستیں کی ہیں کہ قطعی نتائج کو کچھ دن کے لئے ملتوی کریں گے۔

اردغان جس کا اثر ترکی کی سیاست پر اس وقت سے جب انہوں نے سولہ سال قبل بھاری اکثریت سے اقتدار حاصل کیاتھا اور سخت گرفت کے ساتھ اپنی حکومت چلائی‘ وہ پچھلے دو ماہ سے اتوار کے روز ہونے والے رائے دہی کے لئے انتھک مہم چلائی اور کہاکہ الیکشن ترکی کی’’بقا کا معاملہ ہے‘‘۔

مگر ان کی بڑے جلسہ میڈیا کی جانب سے شاندار کوریج رابن رائے دہندوں کو راغب کرنے میں ناکام ہوتا دیکھائی دے رہا ہے‘ پچھلے سال ترکوں پر نقدی کی کمی کا بحران چھایاہوا تھا

۔اپوزیشن لیڈر کیمال جس کی سکیولر سٹ سی ایچ پی کا بھی ترکی کے تیسرے بڑے ساحلی شہر ایگنان میں شاندار گرفت ہے نے کہاکہ’’ لوگوں نے جمہوریت کی حمایت میں ووٹ دیا ہے‘ انہوں نے جمہوریت کا انتخاب کیاہے‘‘

مذکورہ اے کے بی اور اس کے حامی پچھلے پچیس سالوں سے راجدھانی استنبول پر قابض ہیں۔ مذکورہ نتائج کے متعلق پیر کے شام تک بھی گنتی چل رہی تھی‘ جس کے بارے میں اے کے پی کے قریبی اور اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت میں اعلی عہدوں پر کچھ تبدیلی آنے کا امکان ہے