اربن نکسل کے جملے سے بی جے پی ابھی خاص طور پر چھتیس گڑہ میں کانگریس کوگھیرنے میں جٹی ہے۔نکسلزم کا خوف دیکھانے کا انتخابی حربہ

وزیراعظم نریندر مودی نے چھتیس گڑھ سے نکسل متاثرہ علاقے بستر میں ایک انتخابی ریالی سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس پر شہری نکسل کی حمایت کا الزام عائد کیا۔

انہوں نے کہاکہ کانگریس ان ’ شہری نکسلائٹ‘ کا ساتھ دے رہی ہے ‘ جنھوں نے غریب قبائیلیو ں اور نوجوانوں کی زندگی برباد کری ہے۔

اس پر کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجیوالا نے ٹوئٹ کرکے وزیراعظم نریندر مودی سے سوال پوچھا کہ کیا آپ اب بھی اس بات پر قائم ہیں‘ جب آپ نے نکسلائیوں کو اپنے لوگ کہاتھا؟۔

کیااس بیان پر بھی قائم ہیں‘ جب چیف منسٹر رمن سنگھ نے نکسلائٹ کو دھرتی پتر کہہ کر مخاطب کیاتھا؟کیاآپ کومعلوم ہے کہ نکسلائٹ نے کانگریس پارٹی کے پچیس بڑے لیڈران کو مار دیاہے؟۔

اس کے بعد کانگریس اور بی جے پی کے درمیان سوشیل میڈیا پر ایک طرح کی جنگ شروع ہوگئی او ردونوں جانب سے تیکھے انداز کی بیان بازی کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

وزیراعظم نریندر مودی کے اس بیان کی پہلی وجہہ یہ لگتی ہے کہ بستر کی اٹھارہ اسمبلی سیٹوں میں بارہ پر کانگریس کا قبضہ ہے۔ بی جے پی کے حصہ میں چھ سیٹیں ہیں جس میں ایک پر چیف منسٹر رمن سنگھ کی جیت ہوئی تھی۔ بستر کے جگدل پور میں 9نومبر کے روز وزیر اعظم نریندر مودی نے انتخابی مہم کے دوران ’ شہزادے‘ یا ایک ہی خاندان کے اقتدار جیسی کوئی بات نہیں کی ہے۔

مدھیہ پردیش کے ولاس پور میں نریندر مودی نے وہی جملہ دہرایا ۔ نومبر 12کے روزبستر کے 198پولنگ بوتھ پر رائے دہی کرائی جانے کے بعد جب حفاظتی دستے دوسرے علاقوں کی طرف کوچ کررہے تھے ‘ اسی دوران نکسلائٹ بارودی سرنگ کے ذریعہ ان کاٹرک اڑادیاتھا‘ جس میں پانچ کے بشمول چھ جوان زخمی ہوگئے تھے۔

نومبر15کے روز وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ جب چوتھی مرتبہ چھتیس گڑہ پہنچے تو انہو ں نے کہاتھا کہ صوبے میبی بی جے پی کی حکومت قائم ہونے کے بعد نکسلزم کا صفایاکردیاجائے گا۔