اراکین اسمبلی کولالچ دینے کے لئے بی جے پی اپریشن کمل اب بھی جاری ہے‘ چیف منسٹر کرناٹک کمارا سوامی کا بڑا بیان

بی جے پی نے ان الزامات کو مسترد کردیاجس میں ان کے لیڈر اور سابق چیف منسٹر بی ایس یدیوراپا کو مورد الزام ٹہرایاجارہا ہے‘ وہیں یہ بھی کہاکہ یہ برسراقتدارسیاسی جماعت ڈیوٹی ہے کہ اپنے اراکین اسمبلی کو ’’ سنبھال ‘‘ کر رکھیں۔

بنگلورو۔ کرناٹک کے چیف منسٹر ایچ ڈی کمارا سوامی نے مبینہ طور پریہ کہاکہ مذکورہ بھارتیہ جنتا پارٹی مسلسل جنتادل( سکیولر) پارٹی کے اراکین اسمبلی کو خریدنے کی کوشش کررہی ہے’’ اپریشن کمل اب بھی جاری ہے‘‘ ۔

انہوں نے مزیدکہاکہ بی جے پی ’’ ہمارے اراکین اسمبلی میں سے ایک کو‘‘ پیسوں کی پیشکش کی ہے۔

ایک روز قبل نیوز ایجنسی اے این ائی نے کمارا سوامی کے اس بیان کاحوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ’’ پچھلی رات کو انہوں ( بی جے پی) نے ہمارے اراکین اسمبلی میں سے ایک کو بھاری رقم کی پیشکش کی ہے۔ رقم معلوم ہوگی تو آپ چونک جائیں گے۔

ہمارے رکن اسمبلی نے کہا کہ اس کسی تحفہ کی ضرورت نہیں ہے اور دوبارہ اس طرح کی کوشش ان کے ساتھ نہ کریں۔ اب بھی وہ کس طرح خریدوفروخت کاحربہ استعمال کررہے ہیں‘‘۔

سال 2018میں ریاست کی واحد بڑی سیاسی جماعت کے طور پر سامنے آنے کے بعد بی جے پی کا اپریشن کمل منظرعام پر آیاتھا۔ ریاست میں کانگریس اور جے ڈی( ایس ) نے اتحادی حکومت قائم کی ہے۔

بی جے پی نے ان الزامات کو مسترد کردیاجس میں ان کے لیڈر اور سابق چیف منسٹر بی ایس یدیوراپا کو مورد الزام ٹہرایاجارہا ہے‘ وہیں یہ بھی کہاکہ یہ برسراقتدارسیاسی جماعت ڈیوٹی ہے کہ اپنے اراکین اسمبلی کو ’’ سنبھال ‘‘ کر رکھیں۔

اے این ائی کے مطابق یدیوراپا نے کہاکہ ’’ ہم کسی اپریشن کمل میں ملوث نہیں ہیں۔ آپسی خلش کی وجہہ سے ان کے اراکین اسمبلی ان سے دور جانے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ ان کا کام ہے کہ سب کو باندھ ’’ثابت قدم ‘‘رکھیں۔ان کے خلاف بے بنیاد الزامات لگانے کاسلسلہ اب انہیں بند کردیناچاہئے۔

ہم 104ہیں اور دو آزاد اراکین اسمبلی بھی اپوزیشن میں ہیں‘‘۔ فی الحال یدیوراپا کرناٹک کے خشک سالی سے متاثرہ علاقوں کے دورے پر ہیں‘ جو پچھلے سال اسمبلی الیکشن میں زراعی بحران کی بنیاد پر موضوع بحث تھا۔

کمارا سوامی حکومت نے کسان کے قرضہ معافی اسکیم کے تحت 44ہزارکروڑ کا اعلان کیاہے جس کو بی جے پی ناکافی قراردے رہی ہے۔کمارا سوامی کے الزامات ایک ایسے وقت میں سامنے ائے ہیں جوکانگریس اپنی اتحادی ( جے ڈی ایس) کے ریاست کی برسراقتدار جماعت ہے ‘ بحران کاحل تلاش کررہی ہے۔

ڈسمبر میں کابینی ردوبدل کے پیش نظر پارٹی کے کئی اراکین اسمبلی ناخوش ہیں۔ اس کے بعد سے اس طرح کی خبریں گشت کررہی ہیں وہ ایک ساتھ پارٹی چھوڑسکتے ہیں۔ کانگریس اور جے ڈی ایس کے پاس 224اراکین کے ایوان میں118اراکین اسمبلی ہیں۔

کانگریس کی مصیبت میں اس وقت اضافہ ہوگیاجب پارٹی کے ایک رکن اسمبلی آنند سنگھ نے دعوی کیاکہ دسرے رکن اسمبلی نے اس پر حملہ کیا تھا۔

بعدازاں اس نے مارپیٹ کا الزام عائد کرتے ہوئے جی این ناگیش کے خلاف ایک ایف ائی آر بھی درج کرائی۔

کانگریس کی قیادت نے اس پر اپنا ردعمل پیش کرتے ہوئے جے این گنیش کو برطرف کیا اور معاملے کی جانچ کے لئے خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ کمارا سوامی بارہا اس بات پر اطمینان ظاہر کررہے ہیں کہ ان کی حکومت مستحکم ہے۔