اترپردیش پولیس کی مبینہ مسلم دشمنی : مسلم نعش کو لاوارث دکھاکر ’’ انتم سنسکار ‘‘ کردیا 

نئی دہلی : اتر پردیش کی یوگی حکومت کے راج میں صوبہ کی پولیس میں مسلسل تعصبیت میں اضافہ ہوتا جارہاہے۔ ایک تازہ واقعہ متھرا ضلع کی پولیس نے دہلی کے رہنے والے اولا کیب کے مسلم ڈرائیور کی نعش کو لاوارثوں کے زمرہ میں ڈال کر اس کا انتم سنسکار کردیا ۔ مقتول کے اہل خانہ نے دہلی پولیس اوراتر پردیش پولیس پر لاپرواہی کا الزام لگاتے ہوئے انصاف کی مانگ کی ہے ۔

ذرائع کے مطابق صدر بازار کا ساکن ۴۰ سالہ محمد یوسف اپنے والدین کے علاوہ اپنی اہلیہ او رایک ۶؍ سالہ بچہ کے ساتھ رہتا تھا ۔اور پچھلے کچھ سالوں سے اوبر میں کار چلاکر روزی کمایا کرتا تھا۔وہ ۱۰؍ اگست کو روزانہ کی طرح کار لے کر گیا ۔ اس نے دہلی سے راجستھان کے الور گاؤں تک ایک گاہک بک کرلیا اور وہاں کے لئے شام ۶؍ بجے نکل گیا ۔مگردوسرے صبح تک بھی یوسف اپنے گھر نہیں پہنچا ۔ یوسف کی اہلیہ او راس کے والدین نے تھانہ صدر بازار پہنچ کر یوسف کی گمشدگی کی شکایت درج کروائی مگر پولیس نے معاملہ درج کرنے سے انکار کردیا او رکہا کہ ۲۴؍ گھنٹے گذرنے کے بعد کیس بک کیا جائے گا ۔مگر دوسرے دن پولیس ضابطہ کی کارروائی کیلئے کیس بک کرلیا مگر اس معاملہ میں کوئی دلچسپی نہیں لی ۔

اسی دوران تھانہ صدر بازار کو ضلع متھرا یوپی سے ایک فون کال موصول ہوا جس میں کہا گیا کہ آگرہ روڈ پر دہلی کی ایک کار کھڑی ہوئی ہے ۔ اطلاع ملتے ہی یوسف کے گھر والے مقام واقعہ پہنچ گئے جہاں پر یوسف کی کار ٹوٹی پھوٹی حالت میں پائی گئی اور یوسف کا کوئی پتہ نہیں چلا ۔ پولیس کی لاپرواہی سے بیزار یوسف کے بھائی نے کوثر نے خود ہی یوسف کی تصویر ہاتھ میں لے کر آس پاس کے لوگوں سے یو سف بارے میں دریافت کرنے لگا ۔ کوثر نے نزدیکی پولیس اسٹیشن پہنچ کر یوسف کی تصویر دکھائی تووہاں اسے بتایا گیا کہ دو دن قبل ہی اس کا انتم سنسکار کردیاگیاہے ۔ پولیس نے کہا کہ اس کے پاس کوئی دستاویزات موجود نہیں تھے جس سے اس کی پہنچا ن ہوسکے اس لئے ہمیں ہی خود یہ قدم اٹھانا پڑا ۔

اور یوسف کی استھیاں ان کے حوالے کردی گئیں او رکہا کہ ہم اس معاملہ میں تحقیقات کررہے ہیں۔یوسف کی اہلیہ نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اگر صدر بازار پولیس بروقت کارروائی کرتی تو شائد یو سف کی جان بچائی جاسکتی تھی ۔