اترپردیش میں جدید سلاٹر ہاؤس کی تعمیر 

لکھیم پور : آخر کب تیار ہوگا سلاٹر ہاؤس: یہ سوال کھیری ٹاؤن کے رہنے والے باشندوں کے ذہن میں گردش کر رہا ہے۔لیکن سلاٹر ہاؤس کی تعمیر کرانے والی شہر پنچایت کھیری کا کوئی ذمہ دار جواب دینے کو تیار نہیں ۔جس کام کو تین ما ہ میں مکمل ہونا تھا وہ کام ۹ ماہ گذر جانے کے بعد بھی ادھورا ہے۔

واضح رہے کہ یوپی میں بی جے پی حکومت بننے کے بعد گوشت کا کاروبار بند کردیا گیا تھا۔سوسال سے بھی زیادہ پرانے سلاٹر ہاؤس و میٹ مارکٹ کو بند کردیا گیا۔اور بند کرنے کی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ سلاٹر ہاؤس کو ماحولیات کنٹرول بورڈ سے این او سی حاصل نہیں ہے۔

اس لئے انہیں بند کردیا گیا۔این او سی حاصل کرنے کے لئے سلاٹر ہاؤس کی جدید کاری لازمی تھی ۔اس بات کو لے کر ۱۵ ؍ جولائی ۲۰۱۷ء کو مبینہ جدید سلاٹر ہاؤس کی اس وقت کے چیر مین فہیم احمد نے سنگ بنیاد رکھی تھی تعمیری کام کو تین ماہ کے اندر مکمل کرنا تھا ۔لیکن اب بھی اس میں کافی کام باقی ہے۔

سلاٹر ہاؤس تعمیر ہوتے ہی کثافتی کنٹرول بورڈ سے این او سی لے کر گوشت کا کاروبار شروع کیا جائے گا۔واضح رہے کہ ۴۶؍ لاکھ ۴۱؍ ہزار کا یہ کام شہر پنچایت ریاستی مالیاتی کمیشن کروارہی ہے۔ٹھیکیدار سے کوئی جواب طلب کرنے والا نہیں ہے۔جے ای نے تو ابھی تک یہاں کا رخ تک نہیں کیا ۔

موجودہ چیر پرسن سدھانشد کے لئے سلاٹر ہاؤس کی تعمیر میں کوئی دلچسپی نہیں دیکھا رہے ہیں۔سب سے افسوس ناک بات یہ ہے کہ شہر پنچایت میں ۱۶ میں سے ۱۳ مسلم ممبران ہیں لیکن انہیں بھی اس سلاٹر ہاؤس کی کوئی فکر نہیں ہے۔

افسوس کی بات ہے کہ گوشت کے کارروبار سے وابستہ سینکڑوں افراد زبردست معاشی تنگدستی کا شکا ر ہوچکے ہیں۔متعدد کنبے ایسے ہیں جن کے گھروں میں اکثر چولہا نہیں جلتا ہے۔