آیا نریندر مودی کو دوبارہ منتخب کیا جائے گا ؟

2014 اور 2019 کے درمیان عوام کی رائے میں نمایاں تبدیلی ، حکومت سے ناراض
حیدرآباد۔12جون(سیاست نیوز) 2019عام انتخابات میں نریندر مودی کو دوبارہ ملک کے جلیل القدر عہدہ کیلئے منتخب کیا جائے گا!اگر کیا جائے گا ان کی کس قابلیت پر وہ اس عہدہ کے لئے ہندستانی شہریوں کے لئے قابل قبول ہوں گے!ہندستان میں 2014 عام انتخابات کے بعد سیاسی نظریات کے علاوہ عوام میں پائی جانے والی تبدیلیوں اور پھیل رہی فرقہ پرستی کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا رہاہے کہ 2014میں بھی نریندر مودی کی شناخت کوئی سرکردہ سیاسی قائد کی نہیں تھی بلکہ ہندستان میں فروغ پانے والی ہندوتوا ذہنیت نے نریندر مودی کے 2002 گجرات فسادات کے چہرہ کو نظر میں رکھتے ہوئے کامیاب بنایا جو کہ انتہائی بدبختی کی بات رہی لیکن موجودہ حالات میں ملک کے جلیل القدر عہدہ پر فائز اس شخص کی غلط پالیسیوں کے سبب ملک تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے ۔ ہندستان کی تیز رفتار ترقی کو یقینی بنانے کیلئے منموہن سنگھ حکومت نے 10 سال کے دوران متعدد اقدامات کئے لیکن ان اقدامات کو یو پی اے حکومت میں شامل بعض قائدین کی بد عنوانیوں نے عوام کو نظر انداز کرنے پر مجبور کردیا۔ سیاسی ماہرین کی رائے ہے کہ اگر ملک کے موجودہ حالات کے باوجود بھی نریندر مودی کو وزیر اعظم بنانے کا فیصلہ کیا جاتا ہے تو یہ فیصلہ ملک کے حق میں تباہ کن ثابت ہوگا کیونکہ 4سال کے دوران ملک کی جو تباہی ہوئی اس کا ذمہ دار نریندر مودی ہی ہیں کیونکہ ان کے بیشتر فیصلے خود کے ہیں ان فیصلوں میں کسی سے بھی کوئی مشاورت نہیں کی گئی بلکہ ان فیصلوں کو ملک کے عوام پر مسلط کرنے کی کوشش کی گئی جس کے نتیجہ میں حالات انتہائی ابتر ہوگئے اور ان حالات کے سبب بیروزگاری سے پریشان نوجوان جھنجھلاہٹ کا شکارہوتے ہوئے ہندوتوا عناصر کے بہکاوے میں آنے لگے۔شمالی ہند کی ریاستوں میں جہاں ہندو توا کو فروغ دیتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی نوجوانوں کو جہالت کی ڈگر پر ڈال رہی ہے آئندہ انتخابات میں ان سے ہی بی جے پی کی امیدیں وابستہ ہیں۔ مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد ملک میں جو فرقہ وارانہ تناؤ کا ماحول بنا ہے وہ آزاد ہندستان کی تاریخ میں کبھی نہیں بنا تھا لیکن اب جو صورتحال ہے اس صورتحال سے نمٹنے اور ملک کو دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے ضروری ہے کہ فرقہ پرست عناصر کو اقتدار سے بیدخل کیا جائے۔ بتایاجاتاہے کہ 2014انتخابات میں ہندوتوا کے حامیوں نے نریندر مودی کی تائید صرف اس لئے کی تھی کیونکہ ان کی نظر میں 2002 گجرات فسادات کا چہرہ نریندر مودی تھے لیکن اس کے علاوہ جن لوگوں نے انہیں اقتدار میں لانے کی کوشش کی اور کامیاب ہوئے ان میں وہ مایوس نوجوان تھے جنہیں اس حکومت کے دوران ملازمتوں کے حصول کی آس میں تھے کیونکہ نریندر مودی نے اپنی انتخابی مہم کے دوران بلند بانگ دعوے کئے تھے اور ان انتخابی وعدوں کو پورا کرنے میں 4سال کے عرصہ میں تو کامیاب نہیں ہو پائے ہیں۔