آگ کے بیچ میں پھنسا ہوا ہے جموں وکشمیر

ں وکشمیر کی وزیراعلی محبوبہ مفتی نے کہاکہ دنوں پڑوسی ممالک کو جنگ میں الجھنے کے بجائے اجتماعی طور پر غریبی سے لڑنا چاہئے
جموں۔ جموں وکشمیر کی وزیراعلی محبوبہ مفتی نے سرحدوں پر جاری کشیدگی کے خاتمے کے لئے ہندوستان او رپاکستان کے درمیان مضبوط اور دوستانہ تعلقات کی وکالت کرتے ہوئے کہاکہ کب تک دونوں ممالک کے عوام بے گھر ہوتے رہیں اور فوج قربابیاں دیتے رہیں گے۔

انہو ں نے کہاکہ جموں وکشمیر آگ کے بیچ میں پھنسا ہوا ہے۔محترمہ مفتی نے ان باتوں کا اظہار یہا ں قانون ساز کونسل میں اراکین کی جانب سے سرحدی کشیدگی اور بنکروں کی تعمیر سے متعلق اٹھائے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔۔ انہو ں نے کہاکہ دونوں پڑوسی ممالک کو جنگ میں الجھنے کے بجائے اجتماعی طور پر غریبی سے لڑنا چاہئے۔ وزیراعلی نے سرحدی آبادی کو درپیش مشکلات پر بات کرتے ہوئے کہاکہ مجھے افسوس ہورہا ہے اور شرم بھی آرہی ہے۔

میں سمجھتی ہوں کہ ہمارا سرشرم سے جھک جاتا ہے ۔ جہاں ہمیں لوگوں کو اچھے اسپتال اور ایمبولنس گاڑیاں دینی چاہیں ‘وہاں بلٹ پروف ایمبولنس گاڑیوں کو مطالبہ کیاجارہا ہے ۔ بنکروں کی بات کررہے ہیں۔ اچھے اسکولوں کے بجائے ہمارے بچے ٹینوں میں پڑھ رہے ہیں۔ان کا وقت ضائع ہورہا ہے ۔ ان کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ ہورہا ہے۔ انہو ں نے کہاکہ سرحدی کشیدگی کے نتیجے میں دونوں سرحدی آبادی متاثر ہورہی ہے۔

انہو ں نے سوالیہ انداز میں کہاکہ کب تک ہمارے فوجی سرحدوں پر قربانی دیتے رہیں گے۔ کب تک ہمارے لوگ اپنے گھروں سے بے گھر ہوتے رہیں گے۔ یہی حال سرجد کے دوسری طرف بھی ہوگا۔ وہاں بھی کوئی اچھی صورتحال نہیں ہوگی۔ وہاں بھی عام لوگ مرررہے ہیں۔ وہاں سیٹی بجتی ہے تو لوگوں کو اپنے گھر وں سے بھاگنا پڑتا ہے ۔

محترمہ مفتی نے کہاکہ جموں وکشمیر آگ کے بیچ میں پھنسا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں طرف کے لوگ متاثر ہورہے ہیں ۔ ہم بیچ میں پھنس گئے ہیں۔ہماری سرحدیں پاکستان او رچین کے ساتھ ہیں۔ جموں وکشمیر آگ کے بیچ میں پھنسا ہوا ہے ۔ ہمارے لوگ اور بچے مررہے ہیں ۔ وزیراعلی نے وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ انٹریو کا تذکرہ کیا جس میں وزیراعظم نے کہاکہ دونوں ملکوں کو اجتماعی طور پر غریبی سے لڑنا چاہئے۔

انہو ں نے کہاکہ میں امید کرتی ہوں کہ ہمارے وزیراعظم نے جو بیان دیا ہے پاکستان کی طرف سے اس کا مثبت ردعمل سامنے ائے گا۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہمیں مل جل کر غریبی ور مفلسی کے خلاف لڑنا چاہئے۔ ہمیں ایک دوسرے کے خلاف نہیں لڑنا چاہئے۔ میں امید کرتی ہوں کہ پاکستان نے بھی وہ انٹر ویو دیکھا ہوگا اور وہ اس کا مثبت جواب دیں گے۔

محترمہ مفتی نے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے دور کو یاد کرتے ہوئے کہاکہ واجپائی جی کے دور میں سرحدوں پر گولہ باری بند ہوئی تھی ۔ کئی برسوں تک ہمیں پرسکون ماحول میں رہنے کا موقع نصیب ہوا تھا۔ لوگ اپنی معمول کی سرگرمیاں بغیر کسی ڈرخوف کے انجام دیتے تھے ۔ کشیدگی کا اصل حل یہ ہے کہ دونوں ملک جو آپس میں پڑوسی ہیں‘ ان کو ایک دوسرے کے ساتھ پرسکون ماحول میں رہنا چاہئے۔