آگرہ ریلوے اسٹیشن پر ہجوم کی بربریت کا شکار ہونے سے بچنے کے لئے مسلم شخص نے پہنا برقع

آگرہ:دہشت ناک ہجوم کے ہاتھوں پیش آرہی ہلاکتوں سے مسلم اقلیت میں ڈر اور خوف کا ماحول بڑھتا جارہا ہے ‘ کیونکہ ان واقعات میں سینئر پولیس افسروں کو بھی نہیں چھوڑا ہے۔

اتوار کی دوپہر کو ایک 42سال کابرقعہ پہنا ہوا شخص پکڑا گیا۔ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق پکڑا گیا شخص جس کی شناخت نظام الحسن اسٹنٹ انجینئر قاسم پور سب ڈویثرن کے طور پر کی گئی ہے جس نے گورنمنٹ ریلوے پولیس ( جی آر پی ) عہدیداروں کو بتایا کہ اس نے برقعہ اس کے لئے استعمال کیا ہے تاکہ وہ اپنی پہچان چھپاسکے کیونکہ وہ انہیں ڈر ہے کہ مسلمان ہونے کی وجہہ سے ہجوم کے ہاتھوں مارپیٹ میں وہ ہلاک کردئے جائیں گے۔

مذکورہ شخص کی مشتبہ حرکتوں کا جائزہ لینے کے بعد واقعہ اس وقت سرخیوں میںآیا جب دیگر مسافرین نے جی آر پی عہدیددارو ں کو الرٹ کیا اور اس کو گرفتار کرلیا۔حسن نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا کہ وہ دہلی کے لئے مسلسل سفر کرتا ہے جس سے اس کے رشتہ کا بھائی بیمار ہوا ہے۔پچھلے ہفتہ جب وہ ٹرین سے اتررہاتھا تب اتفا ق سے اس نے ایک شخص کو دھکا دیاگیا جس نے برسرعام فرقہ پرستانہ فقرے کس کر مجھے دھمکی دینے لگا‘ دیگر بھی اس دہشت گردانہ عمل میں شامل ہوگئے اور شہر میں اس کا جینا دوبھر کردینے کی دھمکیاں دینے لگے۔بحث کے بعد ‘ س شخص نے برقعہ کے استعمال کرنا شروع کردیا۔

حسن نے پولیس سے کہاکہ’’ میں کچھ دن قبل بلب گڑ میں ٹرین کے اندر جنید کو قتل کرنے کا واقعہ پڑاتھا۔ دھمکی کے بعد مجھے میری زندگی کی فکر ہوگئی‘ مگر میں نے سفر کرنا ترک نہیں کیا۔ لہذا میں نے سونچا کہ برقعہ پہن لیں‘‘۔ پوچھ تاچھ کے بعد حسن کے بیان میں کسی قسم کا شبہ نہ ہونے پرپولیس نے انہیں رہا کردیا۔سینئر سپریڈنٹ آف پولیس راجیش پانڈے نے ٹی او ائی سے کہاکہ’’ جب حسن کو جی آر پی کے حوالے کیاگیا تو وہ لرزتے او رروتے ہوئے کہہ رہا تھا کہ میں ایک عام شخص ہوں میں نے کبھی کچھ غلط نہیں کیاہے‘‘۔