آٹھ ریاستوں میں ہندوؤں کو اقلیتی درجہ نہیں مل سکتا : قومی اقلیتی کمیشن

نئی دہلی : ’’ ہندوؤں کو ۸؍ صوبوں میں اقلیتی کردار کا درجہ ملے گا ‘‘ ا س قسم کی افواہ پر مبنی خبر کو خارج کرتے ہوئے قومی اقلیتی کمیشن کے چیر مین سید غیور الحسن رضوی نے کہا کہ ایسا ممکن نہیں ہے او رنہ ہی قومی اقلیتی کمیشن کو اختیار ہے کہ وہ فیصلہ سنائے چنانچہ جو ہماری طرف سے ایسی خبر پھیلارہے ہیں ہم اس کو خارج کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ جموں و کشمیر ، پنجاب ، میگھالیہ ، منی پور ، میزورم ،لکشدیپ او رناگالینڈ میں ہندو اقلیت میں ہیں چنانچہ بی جے پی کے لیڈر اشونی اپادھیائے کی جانب سے انہیں اقلیتی کردار کا درجہ دلانے کی مہم چلائی جارہی ہے لہذا جب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچا تو سپریم کورٹ نے حالات کاجائزہ لینے کے لئے معاملہ کو قومی اقلیتی کمیشن بھیج دیا جس کے پیش نظر قومی اقلیتی کمیشن نے اس معاملہ کو دیکھنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی ۔اب اس معاملہ کی سماعت ۱۴؍ جون کو ہوگی ۔اسی وجہ سے بی جے پی لیڈر وں کی جانب سے ہندوؤں کو اقلیتی کردار کا درجہ مل جائے گا ۔

اس خبر پر منظر عام پر آنے کے بعد قومی اقلیتی کمیشن نے اپنی جانب سے صفائی پیش کی ہے او روضاحتی بیان بھی جاری کیا ہے ۔اس تعلق سے کمیشن کے چیر مین سید غیو ر الحسن رضوی نے کہا کہ یہ خبر تو درست ہے کہ ہم ہندوؤں کے اقلیتی کردار کے معاملہ کی سماعت ۱۴؍ جون کو کرنے جارہے ہیں ۔او راس کے لئے ہم نے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی تھی لیکن یہ خبر غلط ہے کہ ہم ۸؍ صوبوں میں ہندوؤں کو اقلیتی کردار کادرجہ دینے جارہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کوئی اختیار نہیں ہے کہ ہم کسی کو اقلیتی کردار کادرجہ اس طرح دے دیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم معاملہ کی سماعت کریں گے او رسماعت کے دوران جو بھی فیصلہ آئے گا اس کی رپورٹ مرکزی حکومت او را سکی کاپی سپریم کورٹ کو روانہ کریں گے ۔انھوں نے کہا کہ ہمیں نہیں لگتا کہ قانونی طور پر اکثریتی طبقہ کواقلیتی کردار کادرجہ ملے گا ۔