آسام ۔ اے جی پی کا سٹیزن شپ بل کے پیش نظر بی جے پی سے اتحاد ختم کرنے او رالائنس سے باہر آنے کا فیصلہ

گوہاٹی۔سٹیزن شپ ترمیم بل کے پیش نظرآسام گنا پریشد(اے جی پی)نے پیر کے روز آسام کی برسراقتدار بی جے پی سے اپنی حمایت واپس لے لی ہے‘ اے جی پی کے صدر اور منسٹر اتل بورا نے یہ بات کہی ہے۔

مذکورہ بل کے تحت بنگلہ دیش‘ پاکستان او رافغانستان کے غیر مسلم لوگوں کو ہندوستانی شہری بنایا جاسکے گا۔

اے جی پی کا یہ فیصلے نئی دہلی میں یونین ہوم منسٹر راج ناتھ سنگھ سے ملاقات کے بعد لیاگیا ‘ بورا نے کہاکہ راج ناتھ سنگھ نے زوردیا ہے کہ منگل کے روز لوک سبھا میں حکومت اپنے راستے صاف کرے گی۔

ہوم منسٹر سے ملاقات کے بعد دہلی میں بورانے کہاکہ’’ہم نے مرکزسے بل کو پاس نہ کرنے کے لئے ایک آخری کوشش کی تھی‘ مگر سنگھ نے ہمیں کہا کہ منگل کے روز بل لوک سبھا میں کسی بھی طرح پاس ہوگا۔ اس کے بعد اتحاد میں قائم رہنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘‘۔

اے جی پی لیڈر اور سابق چیف منسٹر پرافولا کمار مہانتا کے بیان بھی کچھ اسی طرح کا تھا کہ اگر لوک سبھا میں سٹیزن شپ ( ترمیم شدہ)بل 2016پاس ہوتا ہے تو ریاست میں ان کی پارٹی حکومت سے الائنس ختم کردے گی۔

بل کے مطابق سٹیزین ایکٹ1955میں ترمیم کے ذریعہ افغانستان‘ بنگلہ دیش اور پاکستان سے ائے اقلیتی طبقات ہندو‘ سکھ ‘ بدھسٹ‘ جین ‘ پارسی اور عیسائیوں کو ضروری دستاویزات کی عدم موجودگی کے باوجود ہندوستانی شہریت حاصل کرنے کا موقع فراہم کیاجائے گا۔

شمال مشرق میں مذکورہ بل کی بڑا حصہ مخالفت کررہا ہے۔کانگریس ‘ ترنمول کانگریس ‘ سی پی ائی(ایم)اور کچھ دیگر سیاسی جماعتیں اس بل کی شدت سے مخالفت کرتے ہوئے یہ دعوی کررہیں کہ مذہب کے بنیاد پر شہریت دی جارہی ہے جو غیر دستور ی ہے۔