آسارام کی عرضی کو کو اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے مسترد کردیا ۔

نینی تال: آبروریزی کے معاملے میں جیل میں بند خود ساختہ بابا آسا رام کو اتراکھنڈ ہائی کورٹ سے بدھ کو اس وقت دوسرا بڑا جھٹکا لگا جب کورٹ نے رشی کیش واقع آسارام کے آشرم کو خالی کرانے کے محکمہ جنگلات کے احکامات کو مناسب ٹھہرایا۔

چیف جسٹس رمیش رنگناتھن اور جسٹس آر سی كھلبے کی ْڈبل بینچ نے آسارام کی جانب سے دائر خصوصی اپیل کو بھی آج مسترد کر دیا۔
وکیل كارتكيے ہری گپتا نے بتایا کہ آسارام باپو کو ہائی کورٹ سے اس سے پہلے بھی جھٹکا لگ چکا ہے۔ چار دسمبر 2018 کو ہائی کورٹ کی یک رکنی بینچ نے جنگلاتی زمین پر تجاوزات کے معاملے میں جاری حکم امتناع کو واپس لے لیا تھا اور آشرم کو خالی کرانے کیلئے محکمہ جنگلات کے قدم کو مناسب ٹھہرایا تھا۔

ہری گپتا نے بتایا کہ رشی کیش کے مونی کی ریتی میں واقع برهمپوري نرگڑھ میں آسارام باپو کا آشرم ہے۔ محکمہ جنگلات کی جانب نو ستمبر 2013 کو آشرم کو خالی کرانے کے لیے ایک حکم جاری کیا گیا۔ آشرم کی جانب سے اس معاملے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا اور عدالت نے 17 ستمبر 2013 کو محکمہ جنگلات کے حکم پر حکم امتناع جاری کر دیا۔

اس کے بعد اسٹیفن ڈگي نامی شخص کی مداخلت کے چلتے اس معاملے میں نیا موڑ آ گیا۔ ہری گپتا نے کہا کہ اسٹیفن کی طرف سے عدالت میں نئے حقائق پیش کئے گئے۔ ڈونگئی کی جانب سے کورٹ کو بتایا گیا کہ جس جنگل کی زمین پر آشرم ہے اس کی لیز 1970 میں ختم ہو چکی ہے۔ اس کے بعد سے لیز کی تاریخ نہیں بڑھائی گئی ہے۔

ڈونگئي کی جانب سے کورٹ کو یہ بھی بتایا گیا کہ زمین کی اصلی لیز آسارام کے بجائے تیاگی لکشمن داس کے نام ہے اور اسے بھی محکمہ کی طرف سے صرف 20 سال کے لئے لیز پر دی گئی تھی۔ ڈونگئی کی جانب سے عدالت میں نو ستمبر 2005 کا حکم بھی پیش کیا گیا جس میں محکمہ جنگلات کی جانب سے صاف صاف کہا گیا کہ اگر اہم لیز ہولڈر دیگر کسی کو لیز منتقل کرتا ہے تو محکمہ جنگلات زمین کو اپنے قبضے میں لے لے گا۔ اس کے بعد یک رکنی بینچ نے حکم امتناع کو واپس لے لیا۔

آج یک رکنی بینچ نے اسی بنیاد پر آشرم کی خصوصی درخواست مسترد کردی۔ اب محکمہ جنگلات کے پاس آشرم کو خالی کرانے کا اختیار موجود ہے۔