آزادانہ و منصفانہ رائے دہی کے دعوے کھوکھلے ثابت

پرانے شہر کے بیشتر پولنگ بوتھس پر سیاسی جماعتوں کی اجارہ داری ، تصویری شناخت کے بغیر ہی ووٹ کی اجازت
حیدرآباد ۔ 30 ۔ اپریل (سیاست نیوز) الیکشن کمیشن نے آزادانہ اور منصفانہ رائے دہی کو یقینی بنانے اور بے قاعدگیوں اور بوگس ووٹنگ کی روک تھام کیلئے سخت اقدامات کا دعویٰ کیا تھا لیکن آج پرانے شہر کے اسمبلی حلقوں میں کمیشن کے یہ دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے۔ امن و ضبط کی برقراری کیلئے پرانے شہر میں اگرچہ پولیس کے بھاری دستوں کو تعینات کیا گیا تھا لیکن پولنگ اسٹیشنوں کے باہر اور اندر بعض سیاسی جماعتوں کی اجارہ داری صاف طور پر نظر آرہی تھی۔ رائے دہندوں کی کمی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سیاسی جماعتوں نے کئی مقامات پر مقامی پولیس اور پولنگ عملہ کو اپنے حق میں کرلیا تھا۔ پولیس چونکہ پولنگ اسٹیشن کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی لہذا اس صورت حال کا بعض جماعتوں نے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ۔ الیکشن کمیشن نے رائے دہی کیلئے کئی شرائط عائد کی تھیں اور شناختی کارڈ کو لازمی قرار دیا تھا لیکن پرانے شہر میں صرف ووٹر سلپ کی بنیاد پر ہی رائے دہی کی اجازت دی جارہی تھی ۔ بیشتر پولنگ اسٹیشنوں پر خواتین توکجا مرد رائے دہندوں کی تصویر سے شناخت کے بغیر ہی رائے دہی کی اجازت دیدی گئی۔

اس سلسلہ میں جب پولنگ اسٹیشن کے باہر تعینات پولیس عہدیداروں سے شکایت کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ ریٹرننگ آفیسر کی شکایت پر ہی وہ مداخلت کرسکتے ہیں۔ اس طرح کئی پولنگ بوتھس ، سیاسی جماعتوں کے کنٹرول میں دیکھے گئے اور ان کے کارکن خفیہ طور پر رائے دہی کی تکمیل کر رہے تھے ۔ الیکشن کمیشن کی خصوصی ٹیم کی آمد کے موقع پر کسی قدر سختی کی جاتی اور ان کے جاتے ہی دوبارہ وہی طریقہ کار اختیار کیا جاتا۔ الیکشن کمیشن نے دھاندلیوں کو روکنے کیلئے پولنگ اسٹیشنوں میں کیمرے نصب کرنے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن اسٹیشنوں میں کیمرے ندارد تھے۔ دوپہر کے وقت جبکہ شدت کی دھوپ تھی اور پولنگ اسٹیشن رائے دہندوں سے خالی تھے، اس وقت مقامی جماعت کے قائدین اور کارکنوں کو بوگس رائے دہی میں مصروف دیکھا گیا۔ اگرچہ بعض علاقوں میں مقامی افراد نے بوگس رائے دہی میں رکاوٹ پیدا کی لیکن کچھ وقت گزرنے کے بعد دوبارہ تلبیس شخصی کے ذریعہ رائے دہی کا آغاز ہوا۔

مجموعی طور پر پولیس کے پرانے شہر میں سخت انتظامات تھے لیکن پولنگ اسٹیشنوں میں بیشتر مقامات پر کسی طرح کی سختی نہیں تھی۔ ہر اسمبلی حلقہ میں اگرچہ مختلف قومی اور علاقائی جماعتوں نے اپنے امیدوار کھڑے کئے تھے لیکن تمام جماعتوں کے ایجنٹس کہیں بھی دکھائی نہیں دیئے۔ آزاد امیدواروں کے ایجنٹس کسی بھی بوتھس پر دکھائی نہیں دیئے۔ اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے علاقہ میں اپنا اثر و رسوخ رکھنے والی پارٹی نے غیر سماجی عناصر کے ذریعہ بوگس رائے دہی انجام دی۔ پرانے شہر کے کئی علاقوں میں عوام نے شکایت کی فوٹو شناختی کارڈ ہونے کے باوجود ان کے نام ووٹر لسٹ میں شامل نہیں ہے۔ اس سلسلہ میں جب ریٹرننگ آفیسر سے شکایت کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ آئندہ انتخابات سے قبل ناموں کی شمولیت کی کوشش کریں ۔ فی الوقت کچھ نہیں کیا جاسکتا۔ اس طرح سینکڑوں کی تعداد میں نام فہرست رائے دہندگان سے غائب تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ مقامی جماعت نے منصوبہ بند انداز میں اپنے مخالفین کے نام فہرست سے خارج کردیئے تھے۔