آر ایس ایس کے بعد وی ایچ پی نے بھی رام مندر معاملہ میں وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کی

رام مندر تعمیر کے معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنوں کی ہی مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یکم جنوری کو میڈیا کو دئیے گئے انٹرویو کے بعد پی ایم مودی کو مزید تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا ہے۔ پہلے آر ایس ایس نے ان کے خلاف آواز اٹھائی اور اب وی ایچ پی نے صدائے احتجاج بلند کر دی ہے۔ وی ایچ پی کا کہنا ہے کہ ’’ہندو سماج عدالت کے فیصلہ کا انتظار نہیں کر سکتا۔ رام جنم بھومی پر رام مندر تعمیر کے لیے آرڈیننس ہی آخری راستہ ہے۔‘‘

وی ایچ پی کے کارگزار صدر آلوک کمار نے اس تعلق سے کہا کہ ’’مندر کی لڑائی ہندو سماج طویل مدت سے لڑ رہا ہے، یہ جمہوریت کی لڑائی ہے۔ سَنت سماج اور عوام ہمارے ساتھ ہے۔ ہم مندر کے لیے مزید انتظار نہیں کر سکتے اور حکومت جلد سے جلد اس پر قانون بنائے۔‘‘ آلوک کمار نے مزید کہا کہ ’’پریاگ راج میں کمبھ میلے کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ اس دوران 31 جنوری اور یکم فروری کو سَنت سماج مل کر دھرم سنسد میں مندر ایشو پر آگے کی پالیسی پر فیصلہ لے گا۔‘‘

اس سے قبل رام مندر تعمیر پر پی ایم مودی کا نظریہ سامنے آنے کے بعد آر ایس ایس نے انھیں 1989 کی تجویز یاد دلائی۔ آر ایس ایس سے منسلک اہم لیڈر دتاترے ہوسبولے نے کہا کہ ’’نریندر مودی کی قیادت میں 2014 کے بی جے پی انتخابی منشور میں ایودھیا میں رام مندر بنانے کے لیے آئین کےد ائرے میں سبھی ممکنہ کوششوں کا وعدہ کیا تھا۔ ہندوستان کی عوام نے ان پر اعتماد کرتے ہوئے بی جے پی کو اکثریت دی۔ ہر ہندوستانی یہی امید کر رہا ہے کہ موجودہ حکومت اس وعدہ کو پورا کرے۔‘‘