آر ایس ایس کا پہلا مدرسہ اترکھنڈ میں کھولا جائے گا، نریندر مودی جی جس طرح چاہتے ہیں اس طرح نصاب تیار کیا گیا ہے: مسلم راشٹریہ منچ کی ریاستی سربراہ

دیوبند: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) ملک میں مدارس قائم کرنے پر غور کررہی ہے۔ او راس کی تقریبا تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں۔ آر ایس ایس اپنا پہلا مدرسہ قائم کرنے کیلئے اترکھنڈ کی زمین سرزمین کو منتخب کیا ہے۔ یہاں پر مدرسہ کے لئے اراضی بھی خریدلی گئی ہے اور بہت جلد تعمیراتی کام کا آغاز بھی ہوجائے گا۔ آر ایس ایس کی جانب سے قائم کئے جانے والے ان مدارس میں دینی تعلیم دی جائے گی۔ آر ایس ایس کے مسلم راشٹریہ منچ کی جانب سے کھولے جانے والے اس تنظیم میں شروعات میں پچاس طلبہ کو داخلہ دیا جائے گا۔

مسلم راشٹریہ منچ کی اتراکھنڈ ریاستی سربراہ سیما جاوید نے بتایا کہ جس مقام پر مدرسہ قائم کیا جارہا ہے اس کا اعلان ابھی نہیں کیا جاسکتا ہے مگر بہت جلد پورے ملک کو پتہ چل جائے گا کہ کس مقام پر اس مدرسہ کو قائم کیا گیا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ اس مدرسہ کا نصاب اسی طرح تیار کی گیا ہے جس طرح وزیر اعظم نریندر مودی جی چاہتے ہیں۔ مودی چاہتے ہیں کہ ملک مسلمان کے ایک ہاتھ میں قرآن ہو اور دوسرے ہاتھ میں کمپیوٹر ہو۔ اترکھنڈ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے ڈپٹی رجسٹرار حاجی اخلاق احمد کا کہنا ہے کہ اس طر ح کے مدارس کے قیام سے کوئی برائی نہیں ہے بہتر ہے اس طرح کے مزید ماڈرن مدارس قائم کئے جائیں۔ وہیں دوسری جانب مختلف علماء کرام آر ایس ایس کی جانب سے قیام کئے جانے والے مدارس کو منظم سازش بتارہے ہیں۔

مدرسہ دارالعلوم ملا محمود منگلور کے مہتمم مولانا قاری نسیم احمد نے کہا کہ مدارس کا قیام کوئی بھی کرسکتا ہے لیکن سنگھ پریوار یہ کام کرے گا تو ایک منظم سازش ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاشسٹ طاقتیں اس طرح مدارس قائم کر کے عام عوام اور علماء کرام کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے چاہتی ہیں۔ کانگریس بھی سنگھ پریوار کے اس عمل پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس لیڈر سوریہ کانت دھسامان نے کہا کہ جو جماعتیں آج تک مدارس اسلامیہ کو دہشت گردی کا اڈہ بتاتی آئی ہے آج وہی مدرسہ قائم کرناچاہتی ہے۔ انہو ں نے کہا کہ مدرسوں کا قیام جن کا کام ہے وہ کررہے ہیں آر ایس ایس کو چاہئے کہ وہ ششو مندروں پر توجہ دیں۔نفرت کا درس دینے والوں کو امن و سلامتی کی فکر کب سے ہونے لگی ہے۔