آر ایس ایس اور بجرنگ دل تبدیلی مذہب پر دو لاکھ روپے او رایک مکان دے رہے ہیں : سابق وزیر معراج الدین کا سنسنی خیز انکشاف 

میرٹھ : باغپت کے بدر کھا گاؤں کے رہنے والے ایک مسلم گھرانہ کے لوگو ں کا مذہب تبدیل کرنے سے مسلم معاشرہ میں غم کا ماحول پایا جارہا ہے ۔ سی سی ایس یونیورسٹی کے صدر شعبہ اردو پروفیسر اسلم جمشید پوری نے اس تعلق سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگو ں نے مذہب تبدیل کیا ہم ان کی مذمت کرتے ہیں ۔ ایسے لوگ گنہگار ہیں ۔ جہالت ، تعلیم کا فقدان اور اسلام پر عدم یقین اس کے اہم وجوہات ہیں ۔پرفیسر اسلم نے مزید کہا کہ ہمیں اسلام کو صحیح طور پر جاننے او راسے دوسروں تک پہنچانے کی بھی ذمہ داری دی گئی ہے ۔ اس طرح کے معاملات اسلام کے خلاف ایک سازش ہے ۔ اس کے علاوہ طلاق او رخواتین کے حقوق یا مسلم پرسنل لاء میں مداخلت یہ سب دشمنان اسلام کی منظم سازشیں ہیں ۔

ہمیں ان حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا۔کہیں ایسانہ ہوکہ ہماری خاموشی ہمارے خاتمہ کا سبب بن نہ جائے ۔ باغپت سے 1998ء میں پارلیمانی کا انتخاب لڑنے والے سابق وزیر ڈاکٹر معراج الدین اس بارے میں کہتے ہیں کہ سیکولر لوگو ں کا اس جانب آگے آنا چاہئے ۔ہندو واہنی ، بجرنگ دل یا دیگر شدت تنظیمیں جو نفرت پھیلانے کا کام کرتی آئی ہیں اب نچلی سطح پر آئی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایک لیڈر کو پہلے سماجی ہونا چاہئے اس کے بعد سیاسی ، لیکن افسوس کہ سیاستداں اپنے مفاد میں اس طرح کے معاملات میں سامنے نہیںآتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس او ربجرنگ دل فرقہ واریت پھیلا رہی ہیں مذہب تبدیل کرنے کادباؤ بناتے ہیں ۔

سابق وزیر معراج الدین اس معاملہ پر سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ پتہ چلا ہے کہ وہ مذہب تبدیل کرنے والے کو دو لاکھ روپے او رایک مکان دے رہے ہیں ۔معراج الدین نے کہا کہ ہم اس کے خلاف زونل کمشنر میرٹھ انیتا میشرام سے ملاقات کئے اور ایسا کرنے والوں کے خلا ف سخت کارروائی کرنے کامطالبہ کیئے ۔ڈاکٹر معراج الدین نے مذہب تبدیل کرنے والی فیملی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہو ں نے کہا کہ یہ لوگ پہلے باغپت کے بدر کھا گاؤں میں رہا کرتے تھے ۔وہاں پر ان کے قتل کئے جانے کا خوف تھا ۔ اس لئے وہ بھاگ کرچھپرولی گاؤں آئے اور اسلام دشمن تنظیمیں انہیں لالچ دینے پر انہوں نے مذہب تبدیل کرنے افسوس ناک قدم اٹھایا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے علماء کرام کو مذہب کے ساتھ ساتھ تعلیم کے شعبہ میں بھی کام کرنے کی ضرورت ہے ۔