آرمی چیف کا ایک اور متنازع بیان ‘اجمل کا اے ائی یو ڈی یف بی جے پی سے زیادہ تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔

جنرل بپن روات نے کہاکہ ’’ میں نہیں سمجھتا کہ اس علاقے کی متحرک آبادی کو آپ اب تبدیل کرسکتے ہیں۔ اگر یہ پانچ سے اٹھ یانو اضلاعوں ‘ جوبھی حکومت ہو تبدیلی ہوکر رہے گی‘‘۔نارتھ ایسٹ علاقے میں تیز ی کے ساتھ بڑھتی آبادی کا خلاصہ کرتے ہوئے ‘ آرمی سربراہ بپن راوت نے چہارشنبہ کے روزمولانا بدرالدین اجمل کے کل ہند متحدہ ڈیموکرٹیک فرنٹ( اے ائی یو ڈی ایف) کو تیزی سے بڑھنے والاقراردیا۔جنرل بپن راوت سنٹر فار جوائنٹ وار فیر اسٹاڈیز اور ہیڈکوارٹرس انٹی گریٹیڈ ڈیفنس اسٹاف آف دی منسٹری کے زیراہتما ’ ہندوستان کے نارتھ ایسٹ علاقہ۔ خلاء دو ر کرنے اور سرحد کو مضبوط بنانے‘کے عنوان پر منعقدہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ روایت نے کہاکہ’’ میں نہیں سمجھتا کہ اس علاقے کی متحرک آبادی کو اب تبدیل کرسکتے ہیں۔

اگر یہ پانچ سے اٹھ یانو اضلاعوں ‘ جوبھی حکومت ہو تبدیلی ہوکر رہے گی۔ وہاں پر ایک پارٹی ہے جس کو اے ائی یو ڈی ایف کہاجاتا ہے‘ اگر آپ اس پر نظر ڈالیں گے تو یہ بات سمجھ میں ائے گی کہ بی جے پی جو سالوں میں شہرت حاصل نہیں کرسکے مذکورہ پارٹی کم وقت میں آگے اس سے زیادہ آگے بڑھ گئی۔ جب ہم جن سنگ کی بات کرتے ہیں تو اس وقت اس کے دواراکین پارلیمنٹ ہی تھے ‘ اے ائی یو ڈی ایف ریاست آسام میں برق رفتاری کے ساتھ حرکت میں ہے۔بالآخر ریاست آسام کا کیاہوگا‘ ہمیں اس پر غور کرنے پڑے گا‘‘

۔انہوں نے کہاکہ’’ میں سمجھتا ہوں علاقے میں بلاتفریق طبقہ ‘ نسل ‘ مذہب اور جنس ایک ساتھ رہنے کی ہمیں ستائش کرنا چاہئے ۔ میں سونچتا ہوں کہ یہ بات سمجھ لینا چاہئے ہم ایک دوسرے کے ساتھ ملکر کے رہنے میں خوش رہیں مگر اس کے علاوہ وہاں پر رہنے والے مختلف قسم کے لوگوں کی جانچ بھی ضروری ہے اس کے بعد مسائل پیدا کرنے والی کو شناخت کرنا بھی ضروری ہے۔ ہمیں لوگوں کو چھاٹنے ‘ شناخت کرنے میں دشواری ہوگی ‘ ہاں کچھ لوگوں کی شناخت ضروری ہے جس ہمارے مشکلات کھڑا کرتے ہیں ‘ جو غیرقانونی پناہ گزین ہیں۔

مگر جس طرح کی باتیں ہمارے سامنے ائی ہیں اس کے مطابق مذکورہ مسلم آبادی دراصل 1218سے1226کے درمیان آسام ائی ہے‘ دراصل یہی وہ ابتدائی دور ہے جس مسلمان حقیقت میںآسام میں ائے تھے۔ہم سمجھتے ہیں وہ لوگ تاخیر سے آنے والے نہیں بلکہ قبل ازوقت آنے والے لوگ ہیں‘ احوم کی تعاون کے ساتھ ائے ہیں۔ مذکورہ دونوں لوگوں کا ریاست آسام پر دعوی ہے اور پھر اس کے بعد نارتھ ایسٹ علاقے پر‘‘۔

انہوں نے کہاکہ’’ بنگلہ دیش سے نقل مقام کرنے کی دوجوہات ہیں۔ ان کے پا س جگہ کی تنگی ہے۔ مانسون کے موقع پر ان کا بڑا حصہ سیلاب زدہ ہوجاتا ہے اور وہ لوگ محدود حصہ میں رہنے کے لئے مجبور ہوجاتے ہیں۔ دوسری وجہہ منصوبہ بند نقل مقام جو ہماری مغربی پڑوسیوں کی وجہہ سے ہوتا ہے۔ وہ لوگ ہمیشہ اس بات کا کوشش کرتے ہیںیہ علاقے ان کے قبضے میںآجائے۔ یہ جنگی حالات کا محل وقوع بن جاتا ہے‘‘۔

انہوں نے کہاکہ ’’ ہمارے مغربی پڑوسی شمالی پڑوسیوں کی مدد سے اس کھیل کو اچھی طرح سے کھیلتے ہیں‘‘