آخری فہرست سے چارلاکھ لوگوں کے نام ہٹادئے گئے ہیں۔ آسام 

انتظامیہ نے کہاکہ 32.9میں 28.9لوگوں کو شہریت کی فہرست کے آخری مسودہ میں شامل کیاگیا ہے۔
گوہاٹی۔ریاست آسام میں پیر کے روز انتظامیہ کی جانب شائع کردہ شہریت کی قطعی فہرست کے مسودہ میں چار لاکھ لوگوں کے ناموں کوشامل نہیں کیاگیا ہے۔

مذکورہ مسودہ کو قومی رجسٹرار برائے شہری( این آر سی ) کہاجاتا ہے کا پیر کے روزرجسٹرار جنرل برائے ہند( آر جی ائی) نے ریاست کی راجدھانی گوہاٹی میں اعلان کیاتھا۔

آر جی ائی کے ایک افیسر نے کہاکہ بنگلہ دیش اور بھوٹان کی سرحد سے منسلک ریاست کی مجموعی32.9آبادی میں سے 28.9لوگوں کو این آر سی کے آخری مسودے میں شامل کیاگیا ہے۔

پہلی مرتبہ31ڈسمبر2017کو اعلان کیاگیا تھا کہ 19ملین لوگوں کو شہریت کے زمرے میں شامل کیاگیا ہے۔

بنگلہ دیش کے غیرقانونی تارکین وطن کی شناخت کی مہم کے طور پر ستر سال بعد این آر سی کو جائزہ لینے شروع کیاگیا ہے‘ مگر ناقدین کا کہنا ہے کہ جن کا نام این آر سی کی شہری فہرست میں شامل نہیں کیاجائے گا انہیں ریاست کا نہیں مانا جائے گا۔ریاست بھر میں تشکیل دئے گئے این آر سی کے 2500مراکز یاپھر محکمہ کی ویب سائیڈ کے ذریعہ فہرست کا راست مشاہدہ کیاجاسکتا ہے۔

درخواست پر نتائج بذریعہ ایس ایم ایس بھی روانہ کئے جارہے ہیں۔کل ہند متحدہ جمہوری محاذ( اے ائی یو ڈی ایف) جنرل سکریٹری ایمان السلام نے کہاکہ فہرست میں جن لوگوں کے نام نکال دئے گئے ہیں اس کو دیکھ کر ان کی پارٹی اچنبہ میں ہے۔

انہوں نے اے ائی یو ڈی ایف پارٹی کی جانب سے کہاکہ ’’ یہ بڑی تعداد ہے جس کو دیکھ کر ہم حیران ہیں‘‘ ریاست میں ان کی پارٹی بنگالی نژاد لوگوں کے حقوق کے لئے جدوجہد کرتی ہے۔

انہو ں نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’ اس میں بے شمار اعتراضات ہیں’’ فہرست کی جانچ کا کام سپریم کورٹ کی نگرانی میں کیاجارہا تھا مگر یہ افسوسناک ہے کہ متعدد مرتبہ اس میں ریاستی حکومت نے مداخلت کی۔ہم بعد میں عدالت سے رجوع ہونگے۔

فی الحال ہم عوام سے امن وہم آہنگی کی درخواست کرتے ہیں‘‘۔مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے کہاکہ جن لوگوں کے نام فہرست میں شامل نہیں ہیں انہیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔

سنگھ نے میڈیا سے کہاکہ ’’ اگر کسی کا نام این آر سی کی قطعی فہرست میں نہیں ملتا ہے تو وہ بیرونی ٹریبونل سے رجوع ہوجائیں‘تمام افرا د کو ایک موقع دیاجائے گا‘‘۔ اتوار کے روز چیف منسٹر آسام سربانندا نے کہاکہ فہرست کے متعلق اعتراضات داخل کرنے کے لئے وقت فراہم کیاجائے گا۔

انہوں نے ٹوئٹر پرلکھا کہ’’ ان کے حقوق کے مطابق اپنے دعوؤں کو ثابت کرنے کے انہیں موثر وقت فراہم کیاجائے گا‘‘۔ قبل ازیں این آر سی کوارڈنیٹر پرتیک ہاجیلا نے الجزیرہ کو بتایا تھا کہ لوگ درستگی کے لئے30اگست تاک 28ستمبر درخواست دے سکتے ہیں۔

ہاجیلا نے کہاکہ ’’ قطعی فہرست میں اگر کسی کانام نہیں ائے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ غیرقانونی ہوجائے گا‘‘۔ریاست کے33اضلاع میں سی آر پی سی کی دفعہ144کا نفاذ عمل میں لاتے ہوئے سخت چوکسی برتی جارہی ہے ۔

ریاست کے مختلف مقامات میں این آر سی کے کچھ300سیوا کیندر کو حساس قراردیا گیا ہے جبکہ55ہزار پولیس جوانوں کی تعیناتی بھی عمل میں لائی گئی ہے۔شمالی مشرقی ریاست میں 22ہزار نیم فوجی دستوں کے جوانوں کی بھی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے۔

عدالت عظمہ جو اس سارے عمل سے حیرا ن بھی ہے نے پہلی فہرست کی اجرائی کے 30جون کی تاریخ مقرر کی تھی مگر اس میں30جولائی تک کی توسیع دی گئی تھی‘ مجموعی طور پر اگر اس کودیکھا جائے تو یہ کام ابھی مکمل نہیں ہوا ہے۔

انفرادی طور پر ریاست آسام میں این آر سی کا پہلا دستاویز1951میں تیار کیاگیا تھا تاکہ جو1951میں ایسٹ پاکستان( جو 1971کے بعد ایک علیحدہ ملک بنگلہ دیش بن گیا) سے یہاں آنے والوں کو غیر دستاویزی تارکین وطن سے ہندوستانی شہری بنایاجاسکے۔

سال1985میں دستخط کردہ آسام اکارڈ کے مطابق مارچ24سال1971تک کی تاریخ اہل ہندوستانی شہری کے لئے مقرر کی گئی تھی۔