آج اٹل بہاری واجپائی جی کو کشمیر میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، اٹل جی نے انسانیت کی پالیسی اپنائی : یشونت سنہا ۔

نئی دہلی: ایک حیرت انگیز بیان دیتے ہوئے سابق مرکزی وزیر معاشیات اور بی جے پی کے باغی یشونت سنہاء نے کہا کہ حکومت ہند کشمیر میں بغاوت کے خاتمہ کے لئے طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔

نئی دہلی کے ایک آن لائن اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں انکے دو سفروں کے بعد انکا یہ تاثر بنا ہے جس میں انہوں نے کشمیر کے ذمہ داران سے بات کی تھی۔ سنہا نے کہا کہ’’ مجھ سے کہا گیا ہے کہ ماشیاولی، چانکیا، میٹرنچ ایک نظریاتی ریاست ہے۔ ہر ایک کے اپنے ریاست کے اصول ہیں۔ اس لئے ہمارے بھی ریاست کے کچھ اصول ہیں اور یہ وہ اصول باغیوں کو زور سے دبانے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے‘‘۔ سنہا نے اس افسر کا نام لیے بنا بتایا کہ ’’ اسی لئے وہ طاقت کا استعمال کر رہے ہیں‘‘۔

سنہا نے مزید کہا کہ’’ وہ تمام دورے جو میں نے جموں اور ویلی کے کیے ہیں اور سفر کیا ہے۔ میں کسی ایک مقام تک محدود نہیں رہا۔ میں آپ کو بتاؤ کہ جس طرح نیپالی ہندوستان سے نفرت کرتے ہیں، لیکن ویلی کے لوگوں کے دلوں میں ہندوستان کے لئے نفرت نیپالیوں سے کہیں زیادہ ہے‘‘۔

سابق مرکزی وزیر نے یہ بھی کہا کہ حکومت ہند نے جموں و کشمیر کی عوام کے ساتھ تعلقات کو تباہ کردیا ہے، جس میں خاص طور سے کشمیر ویلی شامل ہیں۔سنہا نے کہا کہ ’’ میں نہیں جانتا کہ ان تعلقات کو ٹھیک کرنے میں کتنا وقت لگے گا۔ اور میں یہ بھی آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ مجھے یہ کہتے ہوئے فخر ہوتا ہے کہ آج کشمیر میں ایک ہی ہے جسے عزت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے وہ اٹل بہاری واجپئی ہے۔ انہوں نے انسانیت کی پالیسی آپنائی تھی، نہ کہ طاقت کی‘‘۔

سنہا نے کہا کہ جب حکومت کے ایک آدمی نے مجھ سے کہا کہ طاقت کا استعمال حکومت کی پالیسی ہے تو میں کھڑا ہوا اور نمستے کہہ کر نکل گیا۔ جموں وکشمیر سے متعلق ہم نے ایک کے بعد ایک غلط پالیسی کا استعمال کیا ہے۔