آئندہ انتخابات کے پیش نظر شاہی امام کی دانشوروں سے ملاقات 

نئی دہلی : ملک میں جاری ہجومی تشدد ، آسام میں ۴۰ ؍ لاکھ شہریت کا مسئلہ ، فرقہ وارانہ منافرت ، اقلیتوں بالخصوص مسلمانو ں کی تعلیم ، تجارت ، تحفظ ، روزگار او ر۲۰۱۹ء کے پیش نظر سیکولر پارٹیو ں کے اتحاد پر بات چیت کرنے کے لئے جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نے مسلم دانشوروں ، سیاسی لیڈران او رسماجی کارکنان سے خصوصی ملاقات کی ۔ شاہی امام کے ساتھ دیگر مسلم دانشوران نے کمیو نسٹ پارٹی آف انڈیا کے قومی سکریٹری او ر کسان مہا سبھا کے قومی کنوینر اتل کمار انجان سے ملاقات کی اوراہم مسائل پر گفتگو کی ۔اتل کمار نے کہا کہ آسام میں این آر سی کے مسئلہ کو جس طرح سیاسی رنگ دیا جارہا ہے او ر پولرائزیشن کی سیاست کی جارہی ہے وہ بہت خطرناک ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جب سپریم کورٹ نے یہ بات واضح طور پر کہہ دی ہے کہ این آرسی کے ذریعہ پیش کیا گیا آخری مسودہ شہریت کی حتمی فہرست نہیں ہے تو پھر بی جے پی او رآر ایس ایس ایسی بات کیوں کررہی ہے کہ جیسے کوئی قومی اعلان ہوگیا ہے ۔اتل کمار نے ہجومی تشدد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے جو وزیر اعظم کے ساتھ ساتھ اپوزیشن پارٹیوں بالخصوص کانگریس صدر راہل گاندھی کو خط لکھاہے وہ بہت اہم ہے ۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ الور میں جس بے رحمی کے ساتھ اکبر خان کا قتل کیاگیا ہے اس پر سیکولر جماعتیں ان اہل خانہ سے ملاقات کیلئے کیوں نہیں گئے ۔؟ مسٹر اتل نے کہا کہ میں ۲۰۱۹ء کا الیکشن آئین بچانے کیلئے ہوگا کیو ں کہ اگر بی جے پی حکومت پھر سے آئیگی توملک کا سیکولر آئین خطرہ میں پڑجائے گا اورپھر ملک کا کیا حال ہوگا کچھ کہہ پانا مشکل ہے