شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعود
اٹل فیصلہ …!
اب یہی ہے فیصلہ مجموعہ چھاپیں گے ضرور
چیز دُنیا سے چھپانے کی کہاں ہے شاعری
غم نہیں ہے ایک بھی نسخہ اگر بِکتا نہیں
بر تراز اندیشنہِء سُود و زیاں ہے شاعری
……………………………
حسن محی الدین سنجری سنجرؔ
مزاحیہ غزل
ایکچ میٹھا ایکچ کھانا کتے
لگن چکن اور شیرمال ہے سو ہے
مسجدوں میں پڑھارے اب عقد

شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعود
رابطہ
کتاب سے ہے عزیزوں کا رابطہ قائم
وہ اِس سے اب بھی بہت فائدہ اٹھاتے ہیں
کبھی کلاس میں آتے تھے ساتھ لے کے اسے
اب امتحان کے کمرے میں لے کے جاتے ہیں
……………………………
کریٹیکل جگتیالی
مزاحیہ غزل
ساس کالی ہے سُسرا کالا ہے
پورا ڈامبر ہمارا سالا ہے
وہ الیکشن میں جیتنے والا ہے
کیونکہ غنڈوں کو اُس نے پالا ہے

شیشہ و تیشہ

مزاحیہ غزل
بات جیسی بھی ہو بیگم کی اثر رکھتی ہے
کیونکہ منوانے کا وہ خوب ہنر رکھتی ہے
کس سے ملتا ہوں، کہاں آتا کہاں جاتا ہوں
صبح کی شام کی پل پل کی خبر رکھتی ہے
میرے کپڑوں سے بتاتی ہے کہ میں کس سے ملا
سونگھنے کا بھی وہ کچھ خاص ہنر رکھتی ہے
نوٹ کتنے ہیں مری جیب میں، سکے کتنے
ایکسرے جیسی وہ باریک نظر رکھتی ہے

شیشہ و تیشہ

لیڈر نرملی
غزل (مزاحیہ )
جب بھی دعوت میں کسی کی جائیے
آخری کھانا سمجھ کر کھائیے
شوق سے ’’گھر واپسی‘‘ فرمائیے
لوٹ کر جنت میں اپنی جائیے
بن گئی ہوں دادی ماں تو کیا ہُوا
آج بھی میکے سے عیدی لائیے
توند میری میں ہی ڈھوتا ہوں اسے
تم کو کیا تکلیف ہے ، فرمائیے
ہے یہ ہکلے عاشقوں کو مشورہ
عشق بس نظروں ہی سے فرمائیے

جدید فیشن

عبدالباری چکر ؔ نظام آبادی

شارٹ لینت پوشاک میں بچوں کو اکڑتے دیکھا
ان کی پتلون کو کمر سے سرکتے دیکھا
بے حیائی کا یہ فیشن عجب ہے چکرؔ
چیز چھپنے کی جو ہے اِس کو نکلتے دیکھا
…٭o٭…
پٹرول
مہنگا ہوا ہے جب سے اے میرے یار پٹرول
آنکھوں میں پھر رہا ہے لیل و نہار پٹرول
موٹرنشین سارے مانگیں ہیں یہ دُعائیں

علامہ اسرار جامعیؔ

ماں…!
ماں کے قدموں میں ہوا کرتی ہے جنت جامعیؔ
بعد شادی کیوں تری بیوی ہی تجھ کو بھاگئی
سُن کے میں نے یہ کہا کہ بعد شادی کے مرے
اب میری بیگم کے قدموں میں وہ جنت آگئی
……………………………
فرید سحرؔ
زلزلوں کو کیوں بلاتے ہو میاں؟
خون ناحق کیوں بہاتے ہو میاں
کیوں یہاں مقتل سجاتے ہو میاں
فعلِ بد تو کرتے ہیں نادان کچھ

شیشہ و تیشہ

اقبال شانہؔ
مرغ کی بدعا ہے برڈفلو
ہائے کمبخت کیا ہے برڈ فلو
مرغیوں کی وباء ہے برڈ فلو
پہلے کھاتے تھے مرغیوں کو ہم
اب ہمیں کھا رہا ہے برڈ فلو
اب تو چوزے سے بھی لگے ہے ڈر
اتنا بزدل کیا ہے برڈ فلو
کتنی کھالی ہیں مرغیاں ہم نے
مرغ کی بدعا ہے برڈ فلو
ایک انڈا بھی کھا نہیں سکتے
ڈر بہت لگ رہا ہے برڈ فلو
بن چکن شادیوں کے موسم کو

شیشہ و تیشہ

سید مظہر عباس رضوی
مُرغی نامہ …!
دنیا کے کئی ممالک بشمول برصغیر میں، مرغیوں میں برڈ فلو کی بیماری پھیلنے کے سبب لاکھوں مرغیاں تلف کرنی پڑیں ، اور اس کی وجہ سے مرغیوں کی قیمتوں میں بھی اچانک اتنی کمی واقع ہوگئی کہ غریب عوام بھی بہ آسانی اس سے کچھ عرصے کے لئے لطف اندوز ہوسکے۔یہ اشعار اُسی پس منظر میں لکھے گئے ہیں۔

لطائف

٭بھائی یہ جوتی کتنے کی ہے ؟ ،500 روپئے کی ،سیل مین 500 کی ہے تو روٹین میں کتنے کی ہے ؟،510 کی بس 10 روپئے کی بچت ؟ آپ نے تو لکھا ہے ’’ حیرت انگیز سیل ‘‘ ،جی ہاں محترمہ ! کیا آپ کو حیرت نہیں ہوئی ؟

شیشہ و تیشہ

علامہ اسرار جامعیؔ
فنکار…!
وزن کتنا ہے کسی فنکار کا
یہ پتہ چلتا ہے کیسے اور کب
سُن کے یہ اسرارؔ بولے جان لیں
جب اُٹھاتے ہیں اُسے کاندھوں پہ تب
……………………………
شیخ احمد ضیاءؔ شکرنگر
غزل (مزاحیہ)
جس نے محفل کو ہنسایا دیر تک
وہ مگر خود ہنس نہ پایا دیر تک
فائدہ بیگم سے لڑنے کا ہُوا
کوئی مہماں ٹک نہ پایا دیر تک

شیشہ و تیشہ

محمد شفیع مرزا انجمؔحیدرآبادی
مزاحیہ غزل
ان کی نوجوانی میں اک صدی نظر آئی
چوکڑے کے گرتے ہی چوکڑی نظر آئی
رسم رونمائی میں جب وہ مُسکرا اُٹھے
روشنی کے پیکر سے تیرگی نظر آئی
کمتروں کی شادی میں کمترے اکٹھا تھے
کمتروں کی شادی میں برتری نظر آئی
وہ سُنا کے دو غزلہ سب کو بور کرڈالے
پھر بھی اُن کے چہرے پر بے بسی نظر آئی

لطائف

٭ ملزم نے وکیل سے کہا: کوشش کرنا کہ مجھے عمر قید ہو جائے، مگر سزائے موت نہ ہو۔وکیل : تم فکر نہ کرو۔کیس کے بعد ملزم نے پوچھا: کیا ہوا؟۔وکیل: بڑی مشکل سے عمر قید ہوئی ہے، ورنہ عدالت تو رہا کررہی تھی۔

شیشہ و تیشہ

دلاور فگار
سردی کے سبب !
سکتہ تھا ایک شاعر اعظم کے شعر میں
یہ دیکھ کر تو میں بھی تعجب میں پڑ گیا
پوچھی جو اس کی وجہ تو کہنے لگے جناب
سردی بہت شدید تھی مصرع سکڑ گیا
………………………
الوداع اردو
سنو یہ فخر سے اک راز بھی ہم فاش کرتے ہیں
کبھی ہم منہ بھی دھوتے تھے، مگر اب واش کرتے ہیں
تھا بچوں کیلئے بوسہ مگر اب کِس ہی کرتے ہیں

شیشہ و تیشہ

دلاور فگار
اردو ڈپارٹمنٹ!
اک یونیورسٹی میں کسی سوٹ پوش سے
میں کہا کہ آپ ہیں کیا کوئی سارجنٹ
کہنے لگے جناب سے مس ٹیک ہو گئی
آئم دی ہیڈ آف دی اردو ڈپارٹمنٹ
………………………
وفات ناگہانی!
خدا جانے سبب کیا تھا وفات ناگہانی کا
ابھی تک تو یہ زندہ تھی جو نہلاکر نچوڑا ہے
اماں رہنے دو نہلانے سے بلی کیسے مرجاتی

شیشہ و تیشہ

بھائی جان
حال دل تم نے لکھ دیا لیکن
سب کا سب بے دھیان لکھا ہے
خط کے القاب پھر بھلا ڈالے
آج پھر مجھے بھائی جان لکھا ہے
………………………
احمد قاسمی
غزل مزاحیہ
لے کر جنون عشق پری ، حُور تک گیا
کوا اسی خوشی میں بہت دور تک گیا
چھوٹا سا واقعہ تھا بہت دور تک گیا
اک لومڑی کا ہاتھ جو انگور تک گیا
شیخی بگھارنے کا جنوں کیا ہوا سوار

شیشہ و تیشہ

علامہ اسرار جامعیؔ
ممتا…!
دس بچوں کو پالا تھا کسی ماں نے جتن سے
ممتا کا صلہ وہ بھی بوڑھاپے میں نہ پائی
ہر چیز کو تو بانٹ لیا باپ کے مرتے
ایک ماں تھی جو حصّے میں کسی کے بھی نہ آئی
……………………………
محمد شفیع مرزا انجمؔ حیدرآبادی
مزاحیہ غزل
اپنی آنکھوں میں آب کیا دیکھوں
دل کا یہ اضطراب کیا دیکھوں
قتل و غارت گری کے ہیں عادی

شیشہ و تیشہ

کرٹیکل جگتیالی
مزاحیہ پیروڈی
ہاتھ میں بیلن پنجہ
کنپٹھی خونہ خون
روز کی مارم پیٹی
گھر کاغارت سکون
میرا پوٹا ہے پیوٹ اس کی جورو ہے نٹ کھٹ
اور کچھ نہ جانوں میں بس اتنا ہی جانوں
تاڑوں میں مرتا ہے خالہ میں کیا کروں
جورو سے ڈرتا ہے خالہ میں کیا کروں
لمبی لمبی جھاڑی
تازہ تازہ تاڑی
منہ بھی دھویا نہیں پی لیا
دن میں اُداسی

شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعود
کربِ کبیرہ …!
اُسے سوجھے گی نارنگی نہ گاڑی
اِسی تکلیف میں کھویا رہے گا
سُنادو کوئی نثری نظم اُس کو
کبیرا حشر تک روتا رہے گا
……………………………
یوسف نرمل
غزل(مزاحیہ)
عشق کا روگ پالتے کیوں ہو
آگ میں ہاتھ ڈالتے کیوں ہو
پانی چھڑکو مصالحت کا میاں
تیل جلتی پہ ڈالتے کیوں ہو
کیوں کُچلتے نہیں ہو سانپوں کو

شیشہ و تیشہ

علامہ اسرار جامعیؔ
تمیز…!
بیگم نے ایک دن کہا نوکر کو بدتمیز
اُس نے دیا جواب کہ کمتر نہیں ہوں میں
میڈم ! ذرا تمیز سے باتیں کِیا کریں
نوکر ہوں آپ کا؍ شوہر نہیں ہوں میں
……………………………
محمد شفیع مرزا انجمؔ
غزل مزاحیہ
دال تم سے اچار تم سے ہے
زندگی میں بگھار تم سے ہے
روز کھانسی بخار تم سے ہے
زندگی بیقرار تم سے ہے

شیشہ و تیشہ

محمد امتیاز علی نصرتؔ
گھر واپسی …!
چُھپ کر نہ کرو ڈھونگ سرعام میں آؤ
سازش نہ رچو امن کے پیغام میں آؤ
گر چاہتے ہو اصل میں گھر واپسی تم سب
روزِ اوّل سے شروع مذہب اسلام میں آؤ
………………………
محمد یوسف الدین (نرمل )
مزاحیہ غزل
فکر لیڈر کو ووٹوں کی بڑی ہے
یہاں پر دیش کی کس کو پڑی ہے
خود غرضوں اور فرقہ پرستوں سے بچانا