فتنہ سے بچو

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’عنقریب گونگے، بہرے اور اندھے فتنے کا ظہور ہوگا، جو شخص اس فتنہ کو دیکھے گا اور اس کے قریب جائے گا، وہ فتنہ اس کو دیکھے گا اور اس کے قریب آجائے گا۔ نیز اس فتنہ کے وقت زبان درازی، تلوار مارنے کی مانند ہوگی۔ (ابوداؤد)

مستقبل کے حالات بیان کرنا، معجزۂ نبویﷺ

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت و رسالت کے عظیم معجزات میں سے ایک اہم معجزہ یہ بھی ہے کہ آپﷺ نے مختلف موقعوں پر آئندہ زمانہ سے متعلق جو پیشین گوئیاں فرمائیں، وہ اپنے اپنے وقت پر حرف بہ حرف پوری ہوئیں۔ چنانچہ فتح مکہ کے موقع پر آپﷺ نے کعبہ کے قدیم کلید بردار خاندان کے ایک فرد شیبہ بن عثمان بن طلحہ کو کعبہ کی کنجیاں حوالے کرتے

بچوں کی اچھی تربیت کا اثر

مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی

ایک بچہ اسکول میں پڑھتا تھا، جس کو دینیات کے استاد نے یہ نظم سکھائی ’’وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا۔ مرادیں غریبوں کی بر لانے والا‘‘۔ لیکن وہ بچہ جب بھی یہ نظم پڑھتا تو اس طرح پڑھتا:
وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والے
مرادیں غریبوں کی بر لانے والے

علاماتِ قیامت

جب آسمان پھٹ جائے گا، اور جب ستارے بکھر جائیں گے، اور جب سمندر بہنے لگیں گے، اور جب قبریں زیر و زبر کردی جائیں گی، (اس وقت) جان لے گا ہر شخص جو (اعمال) اس نے آگے بھیجے تھے اور جو (اثرات) وہ پیچھے چھوڑ آیا تھا۔ (سورۃ الانفطار۔ ۱تا۵)

کھانا کتنا کھایا جائے

حضرت مقدام بن معدیکرب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ’’انسان (اگر اپنے پیٹ کو حد سے زیادہ بھرلے تو اس) نے پیٹ سے برتر کوئی برتن نہیں بھرا (کیونکہ پیٹ کو زیادہ بھرنے سے جو برائیاں اور خرابیاں پیدا ہوتی ہیں، ان کا کوئی شمار نہیں) ابن آدم کے لئے بس چند لقمے کافی ہیں، جو اس کی

اظہار ِمحبت میں مزاج محبوب کی پاسداری خالص محبت کا بنیادی لازمہ

مفتی محمد قاسم صدیقی تسخیر
انسان کی تخلیق عبادت و بندگی کے لئے کی گئی ہے اور عبادت و بندگی کا اعلی مقام و مرتبہ عشق و محبت ہے، یعنی انسان کی تخلیق کا مقصد محبت خداوندی ہے۔ ذکر و شغل، عبادت و ریاضت اور طاعت و بندگی کا محور محبت الہی ہے۔ شاعر نے کیا خوب کہا ہے:
سجدۂ عشق ہو تو عبادت میں مزہ آتا ہے
خالی سجدوں میں تو دنیا ہی بسا کرتی ہے

فکر کے گھوڑے مت دوڑاؤ

ہر وہ انسان جو قیامت پر یقین نہیں رکھتا، اسی قسم کے وسوسوں میں پھنسا رہتا ہے۔ وہ جب یہ سوچتا ہے کہ لوگوں کو مرے ہوئے سیکڑوں اور ہزاروں سال گزرچکے ہیں، ان کی قبروں کے نشان تک ناپید ہیں، ان کی ہڈیاں گل کر مٹی میں مل گئیں اور اس مٹی کے ذروں کو ہوا کے جھونکے صدہا بار الٹ پلٹ کرچکے اور کہیں کا کہیں اڑاکر پھینک آئے، لہذا دشت و جبل میں بکھرے ہ

ذاتِ باری تعالیٰ پر بھروسہ رکھو

حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’بلاشبہ انسان کے دل کے لئے ہر جنگل میں ایک شاخ اور ایک گوشہ ہے (یعنی انسان کے دل اور اس کی جبلت میں رزق کے اسباب و ذرائع اور اس کے حصول کے تعلق سے طرح طرح کی فکریں اور غم ہیں) پس جس شخص نے اپنے دل کو ان شاخوں اور گوشوں کی طرف متوجہ رکھا (یعنی اس نے ا

اُم المؤمنین سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا

سید زبیر ہاشمی، مدرس جامعہ نظامیہ
zubairhashmi7@gmail.com
آج ہمارے لئے بڑی خوش نصیبی کی بات ہے کہ ایک ایسی عظیم ذات کے متعلق معلومات حاصل کرنے جارہے ہیں جو نہ صرف اعلی و ارفع تھیں بلکہ وہ اخلاقی محاسن کا منبع و مرکز تھیں۔وہ ذات کوئی اور نہیں بلکہ أم المؤمنین سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہاہیں۔ مزید تفصیل ملاحظہ ہو: